اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ماہرین نے غزہ میں پانی کی قلت کے خطرے سے کیاخبردار

,

   

دشمنی میں اضافہ سے قبل بلدی کنویں اس وقت اپنی پیدواری صلاحیت کے صرف دسویں پر ہیں۔جو اب 255000کیوبک میٹر سے گھٹ کر 21000کیوبک میٹر ہوگیاہے۔


اقوام متحدہ۔ اقوام متحدہ میں انسانی ہمدردی کے ماہرین نے خبردار کیاہے کہ غزہ میں پینے اور گھریلو استعمال کے لئے پانی کی دستیابی ہر روز سکڑتی جارہی ہے۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے اپنے انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے حوالے سے ایک روز قبل کیا کہ دشمنی میں اضافہ سے قبل بلدی کنویں اس وقت اپنی پیدواری صلاحیت کے صرف دسویں پر ہیں۔

جو اب 255000کیوبک میٹر سے گھٹ کر 21000کیوبک میٹر ہوگیاہے۔ان کنوں کاپانی نمکین ہونے کی وجہہ سے غیرمعیاری معلوم ہوتا ہے۔ اوسی ایچ اے نے کہاکہ اسرائیل کی طرف سے چلائی جانے والی لائنوں کا پانی کشیدگی سے قبل استعمال کے لئے صاف کا ذریعہ تھے۔

تاہم فی الحال تین اسرائیلی لائنوں سے صرف ایک بنی سید پوائنٹ کام کررہا ہے جو تمام لائنوں کے لئے کام کرنے کی صورت میں دستیاب ہونے والے نصف سے بھی کم حاصل کررہا ہے۔مزید برآں قلیل مدتی ڈی سلیشن پلانٹس کے ذریعہ پانی کی دستیابی اس وقت بحران سے پہلے کی صلاحیت کا محض7فیصد ہے۔

زنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے حوالے سے مزیدکہاگیا ہے کہ اہم اشیاء کی درآمد پابندیوں کی وجہہ سے سے غزہ میں پانی کی جانچ کے لئے پانی کی جانچ کرنے والے کٹس اور کلورین دستیاب ہیں۔

او سی ایچ اے نے کہاکہ ٹھوس او فضلے کا جمع ہونا‘ جو بارشوں اورسیلاب سے خراب ہوچکا ہے‘ صحت اور ماحولیاتی خطرات کوجنم دے رہا ہے۔

ڈبلیوایچ او نے پہلے ہی اسہال کے 152,000معاملات درج کرچکا ہے‘ پانچ سال کی عمر سے کم کے بچوں پہلے سے جراثیم کش کلورنیشن پانی کی عدم دستیابی کی وجہہ سے خراب صورتحال کاشکار ہورہے ہیں۔

اس کا کہنا ہے کہ بیماریوں میں مزید اضافہ کی وجہہ ٹیکوں اور ادوایات کی قلت بھی ہے۔ نظام صحت کی رسائی بہت سارے لوگوں سے تک نہیں ہورہی ہے معمول کی نگرانی پر صحت نظام کام نہیں کررہا ہے اور صحت عامہ کے لئے ایک خطرناک صورتحال بن رہی ہے۔

درایں اثناء مواصلاتی آلات سمیت اہم آلات کی درآمد پر اسرائیلی پابندیاں غزہ میں کہیں بھی محفوظ اور موثر امدادی کارائیوں سے شدید سمجھوتاکررہی ہیں۔ شمال میں اقوام متحدہ او رشراکت دار انسانی ہمدردی کی رسائی کی بھرپو ر کوششیں کررہے ہیں۔

لیکن بڑے پیمانے پر اسرائیل کی جانب سے رسائی کو روکا جارہا ہے