اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کو فنڈس روکنا ہوگا تباہ کن۔ ڈبلیوایچ او

,

   

مسلسل دشمنی او رمحدود انسانی رسائی کی وجہہ سے قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے


جنیوا۔ڈبلیوایچ او کے سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ مشرقی وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یواین آر ڈبلیو اے)کے فنڈز میں کٹوتی نے جنگ زدہ غزہ کے لوگوں کے لئے ”تباہ کن نتائج“ ہوں گے۔

ڈبلیوایچ او ڈائرکٹر جنرل تیڈروس اندھانوم گھبراسیس نے ایک پریس کانفرنس میں جنیوا میں کہا کہ ”کسی دوسرے ادارے کے پاس اتنی صلاحیت نہیں ہے کہ وہ غزہ کے2.2ملین لوگوں کو فوری طور پرامداد فراہم کرسکے“۔

تیڈروس نے کہاکہ ”اس بحران میں انسانی امداد کی سب سے بڑی فراہم کنندہ یو این آر ڈبلیو اے کے لئے فنڈز روکنے کے مختلف ممالک کے فیصلوں کا غزہ کے لوگوں کے تباہ کن نتائج کا سبب بنے گا“۔

زنہو نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق غزہ میں حالات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈبلیو ایچ او کو وہاں نظام صحت اور کارکنوں کی مدد کرنے میں اہم چیالنجوں کا سامنا ہے‘ شدید لڑائی کی وجہہ سے 100,000سے زیادہ لوگوں کی صحت کی دیکھ بھال تک رسائی محدود ہے۔

اقوام متحدہ نے کہاکہ شدید بمباری اور ایندھن اور رسد کی قلت کی وجہہ سے غزہ کے بیشتر اسپتال پہلے ہی کام بند کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہاکہ وسطی غزہ میں ناصر اسپتال صرف کم سے کم کام کررہا ہے۔مسلسل دشمنی او رمحدود انسانی رسائی کی وجہہ سے قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے

۔ڈبلیو ایچ او نے زوردیا کہ امداد کی فوری ضرورت ہے اور انسانی امداد تک محفوظ رسائی‘یرغمالیوں کی رہائی‘صحت کی سہولیات کے تحفظ اور جنگ بندی پر زوردیتے ہوئے فنڈنگ میں کٹوتی پر دوبارہ غور کرنے کی بھی مانگ کی ہے