امام المحدثین حضرت امام بخاریؒ کو رسول پاک ﷺ سے بے پناہ محبت تھی

   

جامعتہ المومنات میں آن لائن درس بخاری شریف کا مفتی محمد مستان علی قادری کے پہلی درس حدیث سے آغاز
حیدرآباد : ڈاکٹر مفتی حافظ محمد مستان علی قادری بانی و ناظم جامعتہ المومنات نے آن لائن جامعتہ المومنات مغل پورہ میں بخاری شریف کی پہلی حدیث کا درس دیتے ہوئے کہا کہ امام المحدثین حضرت امام بخاریؒ کو رسول پاک ﷺ سے بے پناہ محبت تھی اس سے ظاہر ہے کہ آپ ساری زندگی اتباع سنت اور احادیث نبویہ کی تحقیق اور پھر اشاعت میں صرف کی ۔ امام بخاریؒ کا قوت حافظہ نرالہ اور غیر معمولی تھا ۔ آپ کو جبل الحفظ کہا جاتا ہے ۔ استاذ سے جو حدیث سنتے یا کسی کتاب پر نظر ڈالتے وہ حافظہ میں محفوظ ہوجاتی تھی ۔ امام بخاریؒ کو بچپن ہی میں ستر ہزار احادیث یاد تھیں ۔ امام بخاری خود بیان کرتے ہیں مجھے ایک لاکھ صحیح احادیث اور دو لاکھ غیر صحیح احادیث یاد ہیں ۔ حضرت امام بخاری ؒ علم و فن میں یکتا تھے اسی طرح زہد و تقویٰ کے بھی پیکر تھے ۔ تواضع انکساری ان کا مقصد تھا ۔ ظاہر و باطن میں خدا سے بے حد ڈرتے تھے ۔ مشتبہات سے بچتے ، غیبت اور دیگر گناہوں سے اجتناب کرتے اور لوگوں کے حقوق کا پورا خیال رکھتے ۔ امام بخاریؒ بے حد عبادت گذار اور شب بیدار تھے ۔ آپ کا ہر قول و عمل حضور ﷺ کے قول و عمل کا مظہر تھا ۔ آپ نہایت متوکل اور عظیم المرتبت بزرگ تھے امام بخاریؒ نے حصول علم اور طلب حدیث کے لیے سب سے پہلا سفر مکہ کی طرف کیا اور بعد میں بصرہ کوفہ خراساں اور نیشا پور وغیرہ کا بھی دورہ کیا ۔ آپ کی مرتبہ کتاب بخاری شریف جو علمی جلالت اور کتب حدیث میں اس کی اولیت و جامعیت اہل علم کے ہر طبقے میں مسلم ہے ۔ مولانا مفتی محمد مستان علی قادری نے کہا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ تمام کاموں کا دار و مدار نیت پر ہے اور ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ تیری جیسی نیت ہوگی ویسا ہی تجھے اجر ملے گا ۔ انہوں نے طلبہ وطالبات کو آن لائن نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہر عمل میں اخلاص نیت کو شامل رکھیں ۔ اسی سے دارین میں سرخروئی حاصل ہوگی ۔ جلسہ کا آغاز حافظہ رمیصاء افشین کی قرات سے ہوا جب کہ عالمہ شفا ناز ( کیرالا ) نے نعت شریف ،

عالمہ و حافظہ محمدی زرین رومانہ ( بیدر ) نے منقبت آن لائن پیش کئے ۔ حافظ محمد مظفر حسین خاں بندہ نوازی نے آن لائن محفل کا آغاز درس بخاری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام بخاریؒ کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آپ کا ہر ہر عمل حضور ﷺ کی سنتوں کا عملی نمونہ ہے ۔ آپ ؒ 13 شوال 194 ھ میں اس دنیا میں تشریف لائے ۔ آپ کے والد ماجد بہت متوکل تاجر تھے آپ فرماتے ہیں کہ میرے پاس جو دولت ہے اس میں حرام تو نہیں بلکہ اس میں مشتبہات کا شک بھی نہیں ہے ۔ امام بخاریؒ بہت عبادت گذار تھے ۔ آپ ؒ شہر بخارا ہی سے درس علم حدیث کا آغاز کیا ۔ آپ کا حافظہ خداداد تھا ۔ مولانا بندہ نوازی نے آن لائن طلبہ وطالبات کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اپنے اساتذہ کا احترام اپنے اوپر لازم کرلو کیوں کہ استاذ کی تعظیم و تکریم سے علم میں وسعت پیدا ہوتی ہے ۔ مولانا عرفان اللہ شاہ نوری چشتی نے کہا کہ میرے صحابہ ستاروں کے مانند ہیں تم ان میں سے جس کسی کی اقتداء کرو گے ہدایت پاؤ گے ۔ مفتیہ رضوانہ زرین پرنسپل نے کہا کہ یہ آغاز بخاری شریف کی محفل اسلاف کا طریقہ ہے اور بابرکت محفل ہے ۔ قرآن مجید کے بعد کسی کتاب کا مقام و مرتبہ ہے تو وہ بخاری شریف ہے ۔ دنیا بھر میں جتنے اس کے تراجم ، شروحات طبع ہوئے ہیں اتنے کسی اور کتاب کے نہیں ہوئے ۔۔