امبانی ایس یو وی معاملہ: کچھ تو دال میں کالا ہے‘ ادھو ٹھاکرے نے این ائی اے کے جانچ میں داخل ہونے پر کہا

,

   

ممبئی۔جیسے ہی مرکز نے ایس یو وی 20جیلٹن اسٹک کے ساتھ کاروباری مکیش امبانی کے گھر کے قریب سے دستیاب ہونے کے معاملے کو مہارشٹرا اے ٹی ایس سے اپنے ہاتھ میں لے لیا تو اس کے فوری بعد چیف منسٹر ادھوٹھاکرے نے اس آنے والی تبدیلی کو کچھ اس طرح قراردیاکہ”دال میں کچھ تو کالا ہے“۔

ٹھاکرے نے کہاکہ ”کچھ تو گڑ بڑ ہے جس کی وجہہ سے این ائی اے نے معاملے اپنے سپرد کرلیاہے۔

ہم یقین دلاتے ہیں جو کچھ دال میں کالا ہے اس کو منظرعام پر لائیں گے“


وزرات داخلی امور نے این ائی اے سے جانچ اپنے سپرد کرلینے کا استفسار کیاہے
ایک اچانک اقدام میں داخلی امور کی وزرات نے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی(این ائی اے) سے استفسار کیاکہ وہ جانچ اپنے سپرد کرلے اور یہ

استفسار اس وقت کیاگیا جب ہوم منسٹر انل دیشمکھ نے مہارشٹرا قانون ساز اسمبلی کو اس کیس کے موقف اورگمشدہ ایس یو وی کی دستیابی اور اسکے مالک ہیرن دیشمکھ کے قتل کے متعلق جانکاری فراہم کی جس کو مخالف دہشت گرد دستے (اے ٹی ایس) کے سپرد کیاگیاتھا۔

وہیں ٹھاکرے نے واپس بھروسہ دلایاکہ پچھلے ماہ ممبئی میں رکن پارلیمنٹ دادرا اور نگر حویلی منوج دیلکر کی مبینہ خودکشی کے معاملے کی بھی مکمل جانچ کرائی جائے گی۔ دیشمکھ نے کہاکہ ہیرین کے معاملے میں ریاستی سطح پر جانچ جاری رہے گی


سری مشنری پر یقین ضروری ہے۔ مہا سی ایم
مذکورہ سی ایم نے مزیدکہاکہ یہ واضح ہوگیاہے کہ اپوزیشن بی جے پی کو ”سرکاری مشنری“ میں پر یقین نہیں ہے کیونکہ حکومت آتی ہے اور جاتی ہے مگر انتظامیہ کا نظام باقی رہتا ہے اور اسی پر کسی کو بھی ”یقین کرناہوگا“۔

اسی طرح کا ایک اقدام اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مہارشٹرا پولیس ساتھ مرتبہ سے رکن پارلیمنٹ رہے لوک سبھا ایم پی دیلکر کی فبروری22ہوئی موت کی تفصیلی جانچ کرے گی اور ”خاطیو ں کو سزا دلائے گی“۔

ٹھاکرے نے اعلان کیاکہ ”ایک یونین ٹریٹری میں مرکز کی حکومت ہوتی ہے۔ مجھے تعجب ہے کہ اپوزیشن(بی جے پی) کیوں سات مرتبہ سے رکن پارلیمنٹ رہے شخص کی موت کے معاملے پر خاموش ہے۔

ان کی خودکش نوٹ میں یہاں پر نام موجود ہیں اور دیلکر کے گھر والوں کو شفاف جانچ کے لئے ایم وی اے حکومت پر یقین ہے۔ ہم کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے“۔

ممبرا ٹاؤن کے قریب کریک ویٹ لائنٹس سے 48گھنٹوں کی بعد ہیرین کی نعش 5مارچ کو برآمد کی گئی اورریاستی حکومت نے اے ٹی ایس کو معاملے تھانے پولیس سے جانچ کے لئے اپنے ہاتھ میں لینے کا استفسار کیاتھا۔

مذکورہ اے ٹی ایس نے قتل کے الزامات کے تحت ایک نیا ایف ائی آر دوبارہ نامعلوم افراد کے نام پر درج کرنے کی تیاری کررہی تھا اور اس کیس کی بھی جانچ کررہی تھی

جو25فبروری کے انتیلیا کے قریب میں دستیاب جلٹین اسٹک سے لیز ایس یو وی دستیاب ہوئی تھی‘ اس کا مالک کون ہے وہ بھی جانچ کا پہلو تھا‘ جس کے بعد سیاسی حلقوں اس معاملے پر شوروغل شروع ہوگیاتھا