امریکہ میں ایک برس بعد دوبارہ وائرل فلو

   

نیویارک: امریکہ میں ایک برس بعد فلو ایک مرتبہ پھر سر اٹھا رہا ہے۔ ملک میں فلو کی وجہ سے اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے جب کہ اس سے اب تک دو بچوں کی اموات بھی ہوئی ہیں۔ ملک میں گزشتہ برس فلو کے بہت کم کیسز رپورٹ ہوئے تھے جس کی ایک وجہ کرونا وبا سے بچنے کے لیے اٹھائے جانے والے حفاظتی اقدامات کو قرار دیا جا رہا ہے۔ان اقدامات میں اسکولوں کی بندش، سماجی دوری، ماسک اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔امریکہ میں وبائی امراض کے کنٹرول کے ادارے (سی ڈی سی) میں فلو جیسی بیماریوں پر کام کرنے والی لیانیٹ بریمیر کا کہنا ہے کہ اس بار عمومی طور پر فلو کے موسم کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔بچوں کی اموات پر ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جب فلو بڑھے گا تو ہم کیا توقع کر سکتے ہیں۔اس طرح کے افسوسناک واقعات سے یہ پتا چلتا ہے کہ فلو کتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس فلو کے موسم میں صرف ایک بچے کی ہلاکت سامنے آئی تھی۔کرونا سے ایک برس قبل فلو کی وجہ سے 199 بچے ہلاک ہوئے تھے جب کہ اس سے پہلے بھی 144 بچوں کی اموات ہوئی تھیں۔تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق فلو کے سب سے زیادہ کیسز دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سامنے آ رہے ہیں جب کہ اس سے سب سے زیادہ متاثرہ تین ریاستوں کی تعداد بھی بڑھ کر سات تک جا پہنچی ہے۔سی ڈی سی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق نیو میکسیکو کینساس، انڈیانا، ٹینیسی، جارجیا اور نارتھ ڈکوٹا سے فلو کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔بریمیر کا کہنا تھا کہ رواں برس پھیلنے والا فلو کا وائرس بالخصوص بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو متاثر کر رہا ہے۔گزشتہ برس فلو نہ پھیلنے کی وجہ سے رواں برس اس کے موسم کی تیاری میں مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت جو وائرس پھیل رہا ہے وہ فلو کی ویکسین کے ہدف سے مختلف ہے البتہ بریمیر کا کہنا ہے کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ابھی ان معمولی تبدیلیوں کے اثرات کے بارے میں مزید جاننا ہے۔ابھی بھی فلو کی ویکسین وائرس کے خلاف سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔بریمیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں برس پچھلے سال کی نسبت کم لوگوں نے فلو کی ویکسین لگوائی ہے۔
ان کے مطابق اس وقت کرونا وائرس کی وجہ سے اسپتالوں پر پہلے ہی دباؤ ہے جس کے سبب فلو کی ویکسین لگوانا اور حفاظتی اقدامات اٹھانا بہت اہم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات میں کھانستے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپنا، ہاتھ دھونا، بیماری کی صورت میں گھر پر رہنا شامل ہے۔