امریکی سفارت خانہ بحران کی سالگرہ کے موقع پر ایران نے مزید سینٹریفوجیس کو گھمایا

,

   

امریکہ نے مزید تحدیدات ایران پر عائد کئے ہیں کیونکہ اس نے نیا پروٹوٹائپ سینٹریفوجی کااعلان کیاہے جو نیوکلیر معاہدے کے تحت دی گئی منظوری سے پچاس گناہ زیادہ تیز کام کرتا ہے کیونکہ ایران 1979میں امریکی سفارت خانہ کا یرغمال بنانے کی چالیس ویں سالگرہ منارہا تھا

تہران۔ایران نے پیر کے روز عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015میں ہوئی نیوکلیر معاہدے کر توڑ دئے جانے کے بعد کافی اگے نکل گیا ہے اور اس کے لئے ایران نے جو وہ استعمال کرتا ہے سینٹریفوجی کی تعداد میں دوگنا اضافہ کردیاہے‘ اس فیصلے کی وجہہ سے امریکہ صدر نے معاہدے سے دستبرداری اختیار کا نتیجہ برامد ہوا ہے۔

مذکورہ اعلان جس میں ایران نے یہ بھی کہاکہ اس نے اب پروٹائپ سینٹریفوجی جو پچاس گناہ معاہدے کے تحت تیز منظوری دی ہے‘ وہ بھی ایسے وقت میں یہ اعلان کیاگیا ہے

کہ سارے ملک میں 1979امریکہ سفارت خانہ کو یرغمال بنانے کی چالیسویں سالگرہ تھی جس کی شروعات 444دنوں تک یرغمال بنانے کے بحران پر مشتمل ہے۔

اس اڈوانس سینٹریفوجی کی شروعات کے ساتھ ایران میں مزید ایک سال کی کمی ائی گی کے تخمینہ کے اندازے کے مطابق تہران کو کافی مقدار میں میٹریل کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ نیوکلیئر ہتھیار تیار کرسکے‘

اگر وہ کسی کو ایک کوخریدنا چاہئے تو۔ایران طویل وقت سے اس پر زوردے رہا ہے کہ اس پر پروگرام امن کے لئے ہیں‘

حالانکہ مغرب کو اس کے کام کے متعلق خوف ہے جو 2015کے معاہدے کے تحت ہے اور دیکھا جارہا ہے کہ تہران کی بھاری یورنیم کے تبادلے کو محدود کردیا جس کے تحت اس پر عائد معاشی تحدیدات ہٹادئے جائیں۔

ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے صدر علی اکبر صالحی نے کہاکہ تحران کوکچھ450گرامیس (ایک پاونڈ) سے لے فی یوم پانچ کیلو گرامس (11پاونڈس) برائے کم لاگت والی یورنیم کی خریدی کرنا ہوگا۔

د ونو ں سعودی عربیہ اور پڑوسی متحد عرب امارات کا ماننا ہے کہ تحران کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے پیچھے کے دروازے سے بات چیت کی جائے۔