انڈیا اتحاد میںدراڑیں

   

اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل انڈیا اتحاد میںدراڑیں ابھی سے پیدا ہونے لگی ہیں۔ مغربی بنگال اور پنجاب میںتنہا مقابلہ کرنے کا ترنمول کانگریس اور عام آدمی پارٹی نے اعلان کردیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ ان جماعتوں کی کانگریس کے ساتھ بات چیت کامیاب نہیں ہوسکی ہے ۔ جتنی نشستیں یہ جماعتیں کانگریس کیلئے چھوڑنا چاہتی تھیں اتنی پر کانگریس نے اتفاق نہیں کیا ہے اور ان علاقائی جماعتوں نے بھی اپنے اپنے موقف میں کسی طرح کی نرمی پیدا کرنے سے انکار کرتے ہوئے یکطرفہ طور پر اعلان کردیا ہے کہ وہ تنہا مقابلہ کرینگے ۔ آج دن میں ترنمول کانگریس سربراہ و چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی مغربی بنگال میں تنہا مقابلہ کرے گی ۔ اس کا کانگریس کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہے ۔ تمام نشستوںپر مقابلہ کیا جائیگا۔ ممتابنرجی نے دعوی کیا ہے کہ کانگریس کے سامنے کئی تجاویز پیش کی گئی تھیں جن میں کسی کو بھی کانگریس نے قبول نہیں کیا ۔ جو اطلاعات تھیں ان کے مطابق ترنمول نے کانگریس کیلئے دو نشستیں چھوڑنے سے اتفاق کیا تھا جبکہ کانگریس کی خواہش تھی کہ اسے چار نشستیں چھوڑی جائیں۔ محض دو نشستوں کیلئے دونوں ہی جماعتوں نے جس طرح کا سخت گیر موقف دکھایا ہے وہ نہ اتحاد کے حق میں بہتر ہے اور نہ ہی بی جے پی سے مقابلہ کے ایجنڈہ کیلئے تقویت کا باعث ہوسکتا ہے ۔ یہ سب کچھ انڈیا اتحاد کیلئے انتخابی امکانات کو متاثر کرنے کی وجہ بن سکتا ہے ۔ بنگال میں کانگریس کا ایک ہی رکن پارلیمنٹ ہے ۔ ایسے میں اسے دو نشستوں کی پیشکش بری بھی نہیں تھی ۔ جہاں تک ترنمول کی بات ہے اس نے بھی ریاست کی تمام نشستوں پر کامیابی حاصل نہیںکی تھی ۔ کئی نشستیں ایسی ہیں جن میں بی جے پی نے جیت درج کی تھی ۔ ایسے میں اگر وہ بھی کانگریس کے چار نشستوں کے اصرار کو قبول کرلیتی تو یہ بھی ترنمول کیلئے کوئی کمزور مفاہمت نہیںہوتی ۔ اس سے دونوں ہی جماعتوں کا کوئی نقصان نہیں ہوتا ۔ تاہم دونوں ہی نے جس طرح کا موقف اختیار کیا ہے وہ نہ دونوں جماعتوں کیلئے بھی مضر ہے اور اس سے دوسری ریاستوں میں انڈیا اتحاد کے امکانات پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے ۔
ممتابنرجی کے اعلان کے بعد چند گھنٹوں بعد عام آدمی پارٹی نے بھی اعلان کردیا ہے کہ وہ پنجاب میں تمام لوک سبھا نشستوں سے مقابلہ کرے گی ۔ عام آدمی پارٹی کا بھی کہنا ہے کہ کانگریس جتنی نشستوں کی طلبگار تھی اس کیلئے اتنی نہیں چھوڑی جاسکتیں۔ پنجاب وہ ریاست ہے جہاں اب عام آدمی پارٹی کااقتدار ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہاں کئی بار کانگریس برسر اقتدار رہی تھی ۔ اب ریاست میں اس؎ کا موقف کمزور ہے ۔ اس صورتحال میں عام آدمی پارٹی ہو یا کانگریس ہو دونوں ہی کو ایک دوسرے کا لحاظ رکھتے ہوئے نشستوں کی تقسیم پر اتفاق رائے کرنے کی ضرورت تھی ۔ دونوں ہی نے ایسا نہیں کیا ۔ کانگریس سے عام آدمی پارٹی کے رشتے ویسے بھی اچھے نہیں رہے تھے ۔ ایک انڈیا اتحاد کے نام پر دونوں جماعتوںکو ایک دوسرے سے قریب آنے کا موقع فراہم ہو رہا تھا لیکن دونوںجماعتوںکے موقف لچکدار نہیں رہا اور دونوںہی نے اٹل اور سخت گیر موقف اختیار کیا ۔ سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور ایک بڑے ایجنڈہ کو اگر پیش نظر رکھنا تھا تو دونوںہی کو لچکدار موقف اختیار کرنے کی ضرورت تھی ۔ دونوں ہی کو سخت گیر موقف سے گریز کرتے ہوئے خیرسگالی کے جذبہ اور بی جے پی کوشکست دینے کی نیت سے اتحاد کیلئے تیار ہونا چاہئے تھا لیکن یہاں بھی ایسا نہیںہوا ۔ یہ نہ صرف دونوں جماعتوں کیلئے بلکہ سارے اتحاد کیلئے ہی باعث نقصان ہوسکتا ہے ۔ اس کا اندازہ دونوں ہی جماعتوں کو انتخابی نتائج کے بعد ہوسکتا ہے ۔
ایک ایسے وقت میں جبکہ بی جے پی کے حوصلے مزید بلند ہوتے جا رہے ہیں۔ رام مندر کے افتتاح سے بی جے پی جس طرح سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی سرگرم حکمت عملی پر کام کر رہی ہے اس کے پیش نظر انڈیا اتحاد کی تمام ہی جماعتوں کو ایک دوسرے سے اتحاد کو مزید مستحکم بنانے اور عوام کے سامنے متفقہ امیدواروں کے ساتھ پیش ہونے کی ضرورت تھی لیکن اس صورتحال کو سمجھنے کیلئے کوئی بھی تیار نہیں ہے ۔ اگرسمجھ بھی رہے ہیں کہ تو ایک دوسرے پر برتری ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو بی جے پی سے مقابلہ میں کارگر ثابت نہیںہوسکتی ۔ اب بھی زیادہ تاخیر نہیں ہوئی ہے اور اگر یہ جماعتیںسیاسی شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے موقف میں لچک پیدا کریں تو صورتحال کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔