اور بروقت دعوت دینے والا اللہ کی طرف اس کے اذن سے اور آفتاب روشن کر دینے والا۔

   


(سورۃ الاحزاب : ۴۶) 
فرمایا: اے محبوب! میں نے تجھے سراجاً منیرا بنا کر بھیجا ہے۔ ان دو لفظوں سے اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پر جن انعامات ولطائف کی بارش فرمائی ہے اس کی بیکرانیوں کا کون اندازہ لگا سکتا ہے۔ آفتاب اور آفتاب بھی عالمتاب ، روشن اور اتنا روشن کہ دوسروں کو بھی نور وضیاء کا منبع ومصدر بنا دینے والا۔
اہل دل نے یہاں بہت کچھ لکھا ہے میں فقط حضرت عارف باللہ مولانا ثناء اللہ پانی پتی کا ایک جملہ لکھنے پر اکتفا کرتا ہوں۔ فرماتے ہیں : حضور (ﷺ) زبان فیض ترجمان سے تو داعی تھے اور اپنے قلب مبارک اور قالب منور کی وجہ سے سراج منیر تھے۔ اہل ایمان اس آفتاب کے رنگوں میں رنگ جاتے ہیں اور اس کے انوار سے درخشاں وتاباں ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اس نور مجسم (ﷺ) کے انوار سے درخشاں راہ حق پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین ۔