اولا اور اوبیر موٹر کاروں میں من مانی رقم کی وصولی

,

   

سرچارج کا بھی لزوم ، مسافرں پر بوجھ ، حکومت کو فوری توجہ دینے کا مطالبہ
حیدرآباد۔27مئی (سیا ست نیوز) ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے نئی تحدیدات کے ساتھ اولا اور اوبیر خدمات کی بحالی کے اعلان کے باوجود شہریوں کی جانب سے محتاط انداز میں ان خدمات کا استعمال کیا جا رہاہے اور کہا جار ہاہے کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد ابھی وہ اس سلسلہ میں مطمئن نہیں ہیں کہ سفر محفوظ ہے یا نہیں لیکن ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت کی جانب سے دن کے اوقات میں نئے شرائط کے ساتھ دی گئی اجازت سے نمٹنے کیلئے
OLA
اور
UBER
کی جانب سے نیا طریقہ کار اختیار کیا گیا اور خدمات کی فراہمی کے قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ اولا اور اوبیر کے کرایوں پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہ ہونے کے سبب اولا اور اوبیر کی جانب سے سرچارج کے نام پر من مانی رقم وصولی کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ مصروف ترین اوقات کے سبب اضافی کرایہ وصول کیا جا رہاہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں جہاں اولا اور اوبیر کی خدمات موجود ہیں ان کی بحالی کیلئے سماجی فاصلہ اور مسافرین کی تعداد کی حد کے ساتھ اجازت فراہم کردی ہے لیکن اب مسافرین کا کہناہے کہ اولا اور اوبیر کے ذریعہ سفر ان کے لئے گراں ہونے لگا ہے کیونکہ اولا اور اوبیر کی جانب سے سرچارج کی وصولی کی جا رہی ہے اور بسا اوقات یہ سرچارج کرایہ کے مماثل ہونے لگا ہے جو کہ انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اولا اور اوبیر ڈرائیور س کا کہناہے کہ ان کے لئے یہ مسائل نئے نہیں ہیں کیونکہ اکثر شادیوں کے سیزن میں رات کے اوقات میں کمپنی کی جانب سے کرایوں میں اضافہ کردیا جاتا تھا اور مصروف ترین اوقات کے نام پر اضافی سرچارج وصول کیا جاتاتھا اور اب جبکہ ریاست میں محدود گھنٹوں کے لئے خدمات بحال ہیں تو ان خدمات کے دوران مابقی لاک ڈاؤن کے اوقات کار کے اخراجات کی بھی پابجائی کمپنیوں کی جانب سے کی جانے لگی ہے کیونکہ کمپنیوں کو بھاری خسارے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ ڈرائیورس کا کہناہے کہ اس سرچارج کے نام پر وصول کی جانے والی اس رقم سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے لیکن کمپنیوں کی جانب سے یہ رقم وصول کی جا رہی ہیں جو کہ مسافرین پر بوجھ ثابت ہورہا ہے۔مسافرین کا کہناہے کہ کمپنیوں کی جانب سے کی جانے والی اس وصولی پر قابو پانے کیلئے بھی حکومت کو اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ کورونا وائرس لاک ڈاؤن سے قبل جو کرایہ وصول کیاجاتا تھا اس پر سرچارج کے علاوہ اضافی کرایہ کے نام پر دوگنا کرایہ وصول کیا جانے لگا ہے جو کہ کھلی لوٹ کے مترادف ہے –