آسٹریلین اوپن

   

ملبورن ۔نئے سیزن 2021 کے پہلے گرانڈ سلام آسٹریلین اوپن کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں اور چارٹر طیاروں کے ذریعہ کھلاڑیوں کی آسٹریلیائی شہروں ملبورن اور ایڈلیڈ میں آمد بھی ہوچکی ہے لیکن کھلاڑیوں ، کوچز اور معاون عملہ کے 72 رکنی جھتہ کو 14 دنوں کے سخت ترین قرنطینہ میں رکھا گیا ہے ان میں اب تک10 سے زیادہ افراد کے کورونا سے متاثر ہونے کی منتظمین نے توثیق کردی ہے لیکن کونسا کھلاڑی اور کونسا کوچ اور کونسا فرد کوروا کا شکار ہوا ہے اس کی تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں ۔ برطانوی میڈیا کے بموجب آسٹریلین اوپن کے انتظامیہ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ کورونا کے خوف کے باوجود وہ گرانڈ سلام کے انعقاد کیلئے پرعزم ہے۔دوسری جانب عالمی نمبر ایک سربیا کے نواک جوکووچ نے ہوٹل میں انہیں کی جانے والی قید (قرنطینہ) میں نرمی دینے کی اپیل کی ہے تاکہ وہ پراکٹس کرسکے لیکن منتظمین نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ کسی بھی کھلاڑی کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی جبکہ دن بھر میں جو 5 گھنٹوں کی رعایت دی گئی ہے اسی کا کھلاڑی اپنے طور پر استعمال کرسکتے ہیں ۔چارٹر طیاروں کے ذریعہ جن 72 افراد کی اب تک آسٹریلیا آمد ہوئی ہے ان میں سابق عالمی نمبر ایک اور دو مرتبہ کی آسٹریلین اوپن چمپئین بیلاروس کی وکٹوریہ آرنیکا ،مرد زمرے کے سابق چمپئین سوئٹزرلینڈ کے اسٹانس واورنیکا اور دیگر شامل ہیں انہوں نے بھی آسٹریلیا آنے والے طیارے کے افراد کے کورونا سے متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ آسٹریلین اوپن سے تعلق رکھنے والے مزید تین افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں اور متاثرہ افراد کی تعداد 10 ہوچکی ہے۔ سیزن کے پہلے گرانڈ سلام آسٹریلین اوپن کا 8 فروری کو آغاز ہورہا ہے۔ وکٹوریہ کی ایمرجنسی سرویس کی وزیر لیسا نیویل نے کہا ہے کہ چہارشنبہ کو موصولہ رپورٹس میں مزید تین افراد کے نتائج مثبت آئے ہیں، لیکن اس کے باوجود انتظامیہ گرانڈ سلام کے انعقاد کیلئے پرعزم ہیں۔ آسٹریلین اوپن کیلئے 72 کھلاڑیوں کو چارٹر طیاروں کے ذریعہ ابوظبی، دوحہ اور لاس اینجیلس سے یہاں پہنچایا گیا تھا جن میں 10 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔کئی کھلاڑی اس وقت ہوٹل کے کمروں میں قرنطینہ کی میعاد مکمل کررہے ہیں اور وہ کمروں میں ہی ہلکی پھلکی ٹریننگ کررہے ہیں جس کے ویڈیوز ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر نہ صرف شائع ہورہے ہیں بلکہ ٹینس شائقین کی جانب سے اسے کافی پسند بھی کیا جارہا ہے ۔امید کی جارہی ہے کہ کورونا کے اثرات کے باوجود آسٹریلین اوپن کا کامیاب انعقاد ہوگا۔