اگر شام کے وقت عورت گھر سے باہر نہیں جاتی ہے تو حادثہ ٹل سکتا تھا۔ یوپی اجتماعی عصمت ریزی معاملہ پر این سی ڈبلیو رکن کا بیان

,

   

بدائیون۔قومی کمیشن برائے مستورات(این سی ڈبلیو) کی رکن نے جمعرات کے روز معاملے میں پولیس کاروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کرنے کے دوران کہاکہ اگر عورت شام کو گھر کے باہر نہیں نکلتی تو اترپردیش کے ضلع بدائیون میں 50سالہ عورت کے ساتھ ہوئی اجتماعی عصمت ریزی اور بے رحمانہ قتل کا معاملہ ٹالا جاسکتا تھا۔

متوفی عورت کے گھر والوں سے ملاقات کے بعد این سی ڈبلیو کی رکن چندرامکھی دیوی نے کہاکہ ”میں عورتوں سے بارہا کہہ رہی ہیوں کہ وہ کسی سے اثر انداز ہوکر غیر متوقع اوقات میں باہر نہ جائیں“۔

ضلع میں متاثرہ کے گاؤں پر میڈیا رپورٹرس کو بتایاکہ”اگر وہ شام کو باہر نہیں جاتی یا پھر گھر کے کسی بچے کو ساتھ لے جاتی تو شائد واقعہ کو ٹالا جاسکتا تھا۔

مگر وہ منصوبہ بند تھا کیونکہ فون کال کے ذریعہ اس کو بلایاگیاتھا۔ وہ باہر گئی اور مردہ حالت میں گھر واپس لوٹی“۔ اتوار کے روز 50سالہ انگن واڑی ورکر جومندر گئی تھی پراسرار حالت میں مردہ پائی گئی ہے۔

اس کے فیملی ممبرس نے مندر کے پجاری اور اس کے ساتھیوں پر عصمت ریزی اور قتل کا الزام عائد کیاہے۔ ملزمین کے خلاف ایک مقدمہ در ج کرلیاگیاہے جبکہ ان میں دو کو منگل کی رات ہی گرفتار کرلیاگیاہے اور مندر کا پجاری مفرور بتایاجارہا ہے۔

دیوی جو چہارشنبہ کی رات گاؤں پہنچی تھیں نے کہاکہ ”میں پولیس کے رول سے مطمئن نہیں ہوں۔ اگر وقت رہتے کاروائی کی جاتی تو شاہد متوفی کی جان بچائی جاسکتی تھی“۔

مذکورہ ایس ایس پی نے مجھ کو بتایاکہ نیم بہوشی کے عالم میں عورت ملی تھی اور اگر وقت رہتا اس کا علاج کیاجاتاتو اسکی زندگی بچائی جاسکتی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ایف ائی آر اور پوسٹ مارٹم تاخیر سے کیاگیاہے اور کہاکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ وضاحت کرتا ہے کہ واقعہ ”بے انتہا افسوسناک او ربدبختانہ“ تھا۔

دیوی نے این سی ڈبلیو کی ٹیم کا حصہ کے طور پر جمعرات کے روز متوفی کے گھر والوں سے ملاقات کی اور اس ضمن میں کی گئی کاروائیوں کا جائزہ لیا۔

ایس ایس پی سنکلپ شرما نے کہاکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں عصمت ریزی کی تصدیق ہوئی ہے اور جسم کے پرائیوٹ پارٹس میں زخم ہیں اورپیر ٹوٹا ہوا ہے۔ شرما نے کہاکہ ”اتوار کے روز مذکورہ 50سالہ عورت جو پوجا کے لئے مندر گئی تھی پراسرا ر حالت میں مردہ پائی گئی ہے۔

انہوں نے کہاتھا کہ معاملے میں لاپرواہی برتنے پر اگھاہتی پولیس اسٹیشن ہاوز افیسر کو برطرف کردیاگیاہے۔ مذکورہ این سی ڈبلیو نے کہاکہ واقعہ ”معاملہ انتہائی بدبختانہ ہے اور سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔

ایسے معاملات پر حکومت کافی سنجیدہ ہے اور ایسے واقعات رونما نہیں ہونے چاہئے“۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ عورت فیملی کا آمدنی کا واحد ذریعہ تھی۔دیوی نے کہاکہ افسر کا برطرف کرنا کافی نہیں ہے۔

کسی بھی دباؤ میں معاملے میں ملوث سے کوئی نرمی نہیں برتی جانی چاہئے۔انہوں نے کہاکہ ”بیٹی بچاؤ‘ بیٹی پڑھاؤ“ اور ”مشن شکتی“ مہمات کے باوجوداس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں کیونکہ مجرموں کو پولیس کا ڈر نہیں ہے اور لوگوں کا بھروسہ اسی وقت بحال ہوسکتا ہے جب صرف مجرموں کے خلاف کاروائی کی جاسکتی ہے۔

درایں اثناء سابق سماج وادی پارٹی ایم پی دھرمیندر یادونے پولیس اور انتظامیہ پر جان بوجھ کر پوسٹ مارٹم میں تاخیر اور رپورٹ کو منظرعام پر نہ لانے کا الزام لگایا۔

یادو جو پارٹی چیف اکھیلیش یادو کی جانب سے متوفی کے گھر والوں سے ملاقات کے لئے بھیجی گئی ٹیم کا حصہ تھانے الزام لگایاکہ موجودہ حکومت کے تحت خواتین کے خلاف جرائم عروج پر ہیں جو عورت کی خود مختاری کے بلند بانگ دعوی کرتی ہے۔

انہوں نے اس بات کا بھی الزام لگایاکہ یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کے تحت خاطیوں کے خلاف کاروائی ان کے مذہب کی بنیاد پر ہورہی ہے۔