اگر چین سے کویڈ19کی وجہہ سے کاروبار منتقل ہوتا تو ہندوستان اس کا فائدہ اٹھاسکے گا۔ ابھیجت بنرجی

   

نوبل انعام یافتہ کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ چین سے منتقلی کے بعد ہندوستان کی تجارت میں اضافہ ہوگا
نئی دہلی۔ نوبل انعام یافتہ ابھجیت بنرجی نے کہا ہے کہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر چین سے کاروباری کی تبدیلی کے بعد ہندوستان کی تجارت میں بحالی مشکل نظر آرہی ہے۔

بنگالی نیوز چینل اے بی پی آنندا سے پیر کی رات بات کرتے ہوئے بنرجی نے کہاکہ ہر کوئی یہ الزام لگارہا ہے کہ چین کا ہونے کی وجہہ سے ہر کوئی سی او وی ائی ڈی19کو مورد الزام ٹہرارہا ہے۔

YouTube video

ماہر معاشیات نے کہاکہ ”کرونا وائرس کی وباء کے لئے چین کو مورد الزام ٹہرایا جارہا ہے۔ بہت سارے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ چین سے کاروبار بدلے گا اس کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔

مگر یہ سچ نہیں ہے“۔بنرجی جو ریاست میں سی او وی ائی ڈی 19کے ردعمل کے لئے تیار کئے جانے والے روڈ میاپ کے طور پر مغربی بنگال حکومت کی جانب سے تشکیل دئے جانے والے گلوبال اڈوائزری بورڈکے ممبر بھی ہیں نے کہاکہ”کیاہوگا

چین کی کرنسی میں گراوٹ ائے گئی۔ ایسے معاملے میں چین کے مصنوعات اور سستے ہوجائیں گے اور لوگ ا ن مصنوعات کی خریدی کو جاری رکھیں گے“۔

جی ڈی پی کے تناسب کے متعلق مرکزی حکومت کی راحت کاری پیاکج کی منصوبہ سازی کے متعلق بات کرتے ہوئے بنرجی نے کہاکہ امریکہ‘ یوکے اور جاپان جیسے ممالک بالترتیب اپنے جی ڈی پی کا زیادہ سے زیادہ حصہ صرف کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان جی ڈی پی کا ایک فیصد حصہ 1.70لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے۔ ہم جی ڈی پی کا بڑھاوا تناسب خرچ کرنا چاہئے“۔کرونا وائرس کی وباء کے سبب معاشی پریشان سے بدحال غریبوں کے لئے مرکزی حکومت نے 1.70لاکھ کروڑ سے زائد کے پیاکج کا اعلان کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”مذکورہ غریب لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں اور ان کے پاس خریدی کا اختیار مشکل ہے۔ مطالبہ بھی نہیں ہے۔

حکومت کو چاہئے کہ عام آدمی کے ہاتھ میں پیسے دئے جائیں کیونکہ وہی لوگ معیشت چلاتے ہیں‘ امیر لوگ نہیں چلاتے ہیں“۔

بنرجی کا احساس ہے کہ حکومت کو مہاجرین ورکرس کی طرف نظرثانی کرنا چاہئے۔مذکورہ ایم ائی ٹی کے پروفیسر نے کہاکہ ہندوستان میں کام کی کوئی کمی نہیں ہے