ایس ایس سی امتحانات کے مسئلہ پر 19 مئی کو ہائی کورٹ میں سماعت

,

   

حکومت کی خصوصی درخواست، احتیاطی تدابیر سے عدالت کو واقف کرایا گیا
حیدرآباد ۔15۔ مئی(سیاست نیوز) حکومت نے ایس ایس سی کے مابقی امتحانات کے سلسلہ میں ہائی کورٹ سے اجازت طلب کی ۔ اس سلسلہ میں حکومت کی جانب سے خصوصی درخواست داخل کرکے امتحانات کے انعقاد کی اجازت دینے کی اپیل کی گئی ۔ مسئلہ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہنگامی درخواست کی سماعت کی اپیل کی گئی ۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ یہ درخواست پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مستقبل کے تحفظ کیلئے امتحانات کے انعقاد کی اجازت دی جائے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ طبی ماہرین کے مشورہ کے مطابق امتحانات کے انعقاد میں تمام احتیاطی قدم اٹھائے جائینگے ۔ ایڈوکیٹ جنرل کی سماعت کے بعد ہائیکورٹ نے اس معاملہ کی 19 مئی کو سماعت کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران حکومت کی جانب سے عدالت میں حلفنامہ داخل کرکے کہا گیا کہ امتحانات کے انعقاد کیلئے تیار ہے۔ اسپیشل چیف سکریٹری محکمہ تعلیم چترا رام چندرن کی جانب سے داخل کردہ حلفنامہ میں کہا گیا کہ حکومت کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے امتحانی مراکز پر احتیاطی قدم اٹھائیگی۔ تمام مراکز کو سینیٹائز کیا جائیگا ۔ واضح رہے کہ مارچ میں دو ایس ایس سی پرچوں کے امتحان کے بعد عدالت نے باقی امتحانات پر روک لگادی تھی ۔ حکم التواء کی برخواستگی کیلئے محکمہ تعلیم نے درخواست داخل کی ہے۔ حلفنامہ میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاون کے نتیجہ میں تلنگانہ میں کورونا کیسس کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ مرکز کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق گرین اور آرینج زون علاقوں میں مختلف سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے۔ ریڈ زون علاقوں میں احتیاطی تدابیر کے ساتھ بعض سرگرمیوں کی حکومت کو اجازت دی گئی ہے۔

حکومت نے حلفنامہ میں کہا کہ سابق میں ہر امتحانی سنٹر میں 240 طلبہ کی گنجائش رکھی جاتی تھی لیکن اب یہ تعداد گھٹاکر 100 تا 120 کردی گئی ۔ امتحانی مراکز کی تعداد 2530 سے بڑھاکر 4535 کردی گئی ۔ طلبہ کے درمیان کم از کم 6 فٹ کا فاصلہ رہے گا۔ ہر روم میں سابق میں 20 تا 24 طلبہ کی گنجائش رکھی جاتی تھی لیکن اس مرتبہ صرف 10 طلبہ کو ایک روم میں گنجائش رہے گی ۔ واضح رہے کہ ایس ایس سی کے 8 پرچوں کا امتحان باقی ہے۔ حکومت نے تیقن دیا کہ سردی و بخار سے متاثرہ طلبہ کیلئے علحدہ کمروں کا انتظام کیا جائے گا ۔ طلبہ کے لئے آر ٹی سی بسوں کا انتظام رہے گا یا پھر وہ اپنے سرپرستوں کے ساتھ امتحانی مراکز پہنچ سکتے ہیں۔