ایغوروں کے ساتھ بدسلوکی پر امریکہ نے چین کے خلاف امتناعات عائد کئے

,

   

مذکورہ ٹریژری محکمہ نے متعدد چینی اداروں کے خلاف جرمانہ بھی جاری کئے ہیں‘ ایک سینئر انتظامی عہدیدار کے بموجب جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی ہے مذکورہ اقدامات کابہت جلداعلان کیاجائے گا۔


واشنگٹن۔ مذکورہ بائیڈن انتظامیہ نے مختلف چینی بائیو ٹیک اور نگران کار اداروں اور سرکاری اداروں پر زنچیانگ صوبہ میں کاروائیوں پر مشتمل ملک کے مغربی علاقے میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بدسلوکی کے پیش نظر بیجنگ کے خلاف امتناعات عائد کئے ہیں۔

چین کے ملٹری میڈیکل سائنس اکیڈیمی اور اسکے 11ریسرچ اداروں کو مذکورہ کامرس محکمہ نشانہ بنارہا ہے جن کی توجہہ چین فوج کی حمایت کے لئے بائیوٹکنالوجی کا استعمال کرنا ہے۔

اس اقدام میں امریکی اداروں پر ایک لائسنس کے بغیران اداروں کو مواد کی فروخت کرنے سے روک دیاگیاہے۔ کامرس سکریٹری گینارائمنڈو نے ایک صحافتی بیان میں کہا ہے کہ ”بائیو ٹکنالوجی او رمیڈیکل تخلیق کا سائنسی پہلو زندگیاں بچانا ہوتا ہے۔

بدقسمتی سے مذکورہ پی آر سی (پیپلز رپبلک آف چین) نے اس ٹکنالوجی کے استعمال اپنے لوگوں پرقابو پانے اور مذہبی اقلیتی گروپس پر دباؤ ڈالنے کے لئے کرنے کو منتخب کیاہے“۔

انہوں نے کہا”ہم امریکہ کے اشیاء جات‘ ٹکنالوجیز اور سافٹ ویئر کو میڈیکل سائنس اور بائیو ٹکنیکل انوویشن کی حمایت کرتے ہیں امریکہ قومی سلامتی کے برعکس استعمال ہونے کی ہر گز اجازت نہیں دے سکتے ہیں“۔

مذکورہ عہدیدار نے کامرس ڈپارٹمنٹ کی کاروائیوں کی وضاحت کی‘ امریکی خفیہ ایجنسی نے اشارہ دیاہے کہ بیجنگ نے زنچیانگ بھر میں اعلی سطحی نگران کار نظام کو قائم کیاہے اور بائیو میٹرک چہرے شناخت کرنے والے آلات نصب کئے ہیں اور12سے 65سال کی عمر کے مکینوں کے ڈی این اے نمونے اکٹھا کئے ہیں‘ جو زنچیانگ میں ایغوروں کو کچلنے کی ایک منظم کوشش کاحصہ ہے“۔

مذکورہ محکمے نے اپنے فیصلے کی تفصیلات دیتے ہوئے متعدد خودمختار ایجنسیوں کے ایک جائزہ میں کہا ہے کہ چینی اکیڈیمی اور ریسرچ اداروں نے بائیوٹکنالوجی مشق کا چین فوج کی طرف سے ذہن پر قابو پانے والے ہتھیار کے طور پر استعمال کیاہے۔

مذکورہ ٹریژری محکمہ نے متعدد چینی اداروں کے خلاف جرمانہ بھی جاری کئے ہیں‘ ایک سینئر انتظامی عہدیدار کے بموجب جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی ہے مذکورہ اقدامات کابہت جلداعلان کیاجائے گا۔

پچھلے ہفتہ وائٹ ہاوز ے اعلان کیاتھا کہ وہ بیجنگ میں ہونے والے مجوزہ سرمائی اولمپیک میں سفارتی بائیکاٹ کریں گے اور اس کے لئے زنچیانگ میں مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیاتھا۔

امریکی کھلاڑیوں کا مقابلہ جاری رہے گا مگر بائیڈن معززین کے معمول کے دستہ کو روانہ نہیں کریں گے۔

مذکورہ انتظامیہ نے اس ہفتہ یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کرے گا جو زنچیانگ میں امریکہ سے آمد پر دو طرفہ امتناع اس وقت تک لگاتا ہے جب تک یہ کمپنیاں اس بات کو ظاہر نہ کریں کہ جبری مزدوری کے ذریعہ اس سامان کو تیار نہیں کیاگیاہے۔

چین نے کسی بھی قسم کی بدسلوکی سے انکار کیاہے اورکہا ہے کہ یہ اقدامات دہشت گردی کو روکنے اور علیحدگی پسند تحریک کوکچلنے کے لئے ضروری طورپر اٹھائے گئے ہیں۔