ایغور معاملہ۔ یوکے میں 100سے زائد قانون سازوں نے چین کی مذمت کی

,

   

لندن۔برطانیہ کے 100سے زائد قانون سازوں نے چہارشنبہ کے روز اپنی دستخطوں پر مشتمل ایک مکتوب چین کے سفیر کو لکھ کر چین کے ویسٹرن زنچیانگ صوبہ میں ایغور لوگوں کی نسلی اور مذہبی شناخت کو مٹانے کی منظم سازش کی مذمت کی ہے۔

کراس پارٹی لیٹر جس پر 130قانون سازوں نے دستخط کی ہے میں کہاگیاکہ جب ساری دنیا اس شدید طور پر کئے جانے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے غیرمعمولی شواہد پیش کررہا ہے‘ کوئی بھی اپنی آنکھیں بند کرکے نہیں رہ سکتا۔

ہم یونائٹیڈ کنگ ڈم کے پارلیمنٹرین کی حیثیت سے تحریر کررہے ہیں تاکہ اس گھناؤنے عمل کی مذمت کرسکیں اور اس کو فوری طور پر ختم کیاجانا چاہئے۔

ایغور مسلمانوں کی تحویل
زنچیانگ میں بڑے پیمانے پر ایغور مسلمانوں کو تحویل میں لینے اور آبادی پر جبری کنٹرول کی رپورٹس کا اس مکتوب میں حوالہ دیاگیاہے‘

اور ایک ویڈیو بھی جس میں آنکھوں پر پٹی بندھے ہوئے گنجے لوگوں کو ٹرین میں سوار کرنے سے قبل انتظارکرتا دیکھا یاگیاوہ بھی پیش کیاگیاہے۔

مذکورہ قانون سازوں نے کہاکہ یہ ویڈیوجو حالیہ ہی میں بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں چین کے سفیر لیو ژائیومنگ کو دیکھاگیاتھاوہ نازی دور کے تحویلی کیمپوں کے فوٹیج کی مماثلت کاہے۔

چین کے دعوے
چین کے عہدیداروں نے نسل کشی‘ جبری نس بندی اور زنچیانگ میں ایک ملین ایغور مسلمانوں کی زبردستی حراست کی اطلاعات کو چین کی مخالف طاقتوں کے من گھڑت جھوٹ کا حصہ قرار دیتے ہوئے باربار اس سے انکار کیاہے۔

وہ ہمیشہ یہی کہتے ہیں ایغور مسلمانوں کے ساتھ مساوی سلوک کیاجارہا ہے اور مذہبی اقلیتوں کو فراہم کردہ حقوق کی چینی حکومت ہمیشہ حفاظت کرتی ہے۔

چہارشنبہ کے روز اس موضوع پر کاروائی کرنے کے متعلق جب پوچھا گیاتو وزیراعظم بورس جانسنس نے کہاکہ برطانیہ ہمیشہ اس طرے کے معاملات پر آواز اٹھاتار ہا ہے”راست چینی انتظامیہ کے ساتھ اور ہم جی 20میں بھی اس ایساہی کریں گے‘ جو اقوام متحدہ اور کہیں او رہوگا“