ایم پی۔ دماغی بیمار شخص کے ساتھ مارپیٹ‘پوچھا گیا کہ”کیاتمہارا نام محمد ہے“؟ بعدازیں نعش دستیاب

,

   

ویڈیو میں متوفی بھنور لال جین کے ساتھ ملزمین مارپیٹ کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں جس کو مبینہ طور پر متاثرہ کے مسلمان ہونے کا گمان تھا۔
ٹوئٹر پر جمعرات کے روز ایک ویڈیو منظرعام پرآیا ہے جس میں ایک ذہنی طور پر معذور شخص جس کے بعد میں نعش دستیاب ہوئی ہے‘ بے رحمی کے ساتھ اس کے ساتھ مارپیٹ کی جارہی ہے۔

ایک غنڈہ کو پیٹتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو اس شخص کے شناخت ظاہر کرنے کا استفسار کررہا ہے‘ باربار سوال کررہا ہے تاکہ اس بات کی تصدیق کرسکے کے متاثرہ کا نام محمد ہے۔ شناخت کی تصدیق کے لئے مذکورہ غنڈہ بار بار ادھار کارڈ دیکھنے کا انہیں استفسار کررہا ہے۔

وہ غنڈہ یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ”تیرا نام کیاہے؟ محمد نام ہے تیرا؟ ادھار کارڈ دیکھا“۔مدھیہ پردیش کے نیمچھ شہر سے سامنے آے ویڈیو میں دیکھائی دینے والے متاثرہ شخص کی شناخت بھنور لال جین کے طور پرہوئی ہے جس کے ساتھ بدسلوکی محض اس کے مسلمانوں ہونے کے گمان میں کی گئی ہے۔

حملہ آور کی شناخت دنیش کشواہا کے طور پر ہوئی ہے جو بی جے پی کے سابق کارپوریٹر کا شوہر ہے۔ متعلقہ تحقیقاتی پولیس افیسر نے واقعہ کے بعد جین کے مردہ پائے جانے کی تصدیق کی ہے۔

ایک او رویڈیومیں مذکور ہ گاؤ ں والے اور متوفی کے رشتہ دار پولیس جوانوں سے گوہار لگاتے ہوئے شکایت کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں کہ ملزم کے خلاف قتل کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کریں۔مذکورہ گروپ میں موجود لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ”چار دنوں سے ہم انہیں تلاش کررہے ہیں۔ اگر ویڈیو وائرل ہوا ہے تو پولیس نے کوئی کاروائی کیوں نہیں کی ہے؟ہم چاہتے کہ قتل کا مقدمہ دفعہ 302کے تحت درج کیاجائے“۔

ماناسا پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاوز افیسر(ایس ایچ او) کے ایل ڈانگی ٹی ائی کے حوالے سے نیوز ایجنسی اے این ائی کا کہہ رہی ہے کہ ”ہم ویڈیو کی جانچ کررہے ہیں اور ان کے بھائی کی شکایت پر ایک مقدمہ بھی درج کیاہے۔

معاملہ کی جانچ کی جارہی ہے“۔ ائی پی سی کی دفعات 302اور304کے تحت ایک مقدمہ ملزم کے خلاف درج کرلیاگیاہے۔ واقعہ کے بعد ایم پی کے وزیرداخلہ ناتھو رام مشرا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسی کی تصدیق بھی کی ہے۔

مشرا کے حوالہ دیتے ہوئے اے این ائی نے کہاکہ ”وہ معمر تھے‘نقصان ہوا ہے اور وہ خود کو متعارف بھی نہیں کرواسکے۔ ان کے گھر والوں نے ہمیں بتایا کہ وہ ذہنی طور پر مستحکم نہیں تھے۔ ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے او راس پر ائی پی سی کی دفعہ 302اور304کے تحت مقدمہ درج کرلیاگیاہے۔ ہم گھر والوں کے ساتھ رابطہ بنائے ہوئے ہیں اور وہ مطمئن ہیں“

واضح رہے کہ پچھلی اتوار کے روز پرانی کچیری علاقے میں ایک مسلم درگاہ کے قریب میں بھگوان ہنومان کی مورتی ہندو کارکنوں کے ایک گروپ کی جانب سے نصب کرنے کی کوشش کے بعد علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش ائے تھے۔

منگل کے روز ضلع انتظامیہ نے اس مورتی کوضبط کرلیاتھا۔ضلع میں پیش ائے اس واقعہ کے بعد اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے سابق چیف منسٹر اورکانگریس کے ریاستی صدر کمل ناتھ نے بی جے پی کی زیر قیادت ریاستی حکومت وک ریاست میں نظم ونسق کی برقراری میں ناکامی کا مورد الزام ٹہرایا ہے۔

ناتھ نے ٹوئٹ کیاکہ ”مجموعی طور پرمدھیہ پردیش میں کیاہورہا ہے؟سیوانی میں قبائیلی ہجومی تشدد کا نشانہ بنے ہوئے ہیں‘ گونا ’مہوا‘ منڈالاکے واقعات او ر اب نیمچھ ضلع کے ماناسا میں بھنورلال جین نام بتانے والے ایک معمرفرد کے ساتھ ریاست میں یہ پیش آیاہے“۔