ایم پی۔ مسلمانو ں کے گھروں کے ساتھ لوٹ مار اور فیملیوں پر 60ہندوتوا غنڈوں کا حملہ

,

   

مدھیہ پردیش کے کھارگاؤن سے محض8کیلومیٹر کے فاصلے پر ایک گاؤں میں 60سے زائد بتایاجارہا ہے کہ ہندوتوا غنڈوں نے گھس گئے اور منگل کی شام افطار سے عین قبل اس فیملی پر پتھرؤں سے حملہ کردیاہے۔مذکورہ غنڈے کو ہتھیاروں سے لیز تک 22سالہ عبدالملک کے گھر میں عقب کے دورازے سے داخل ہوئے اور گھر والوں پر پتھراؤ شروع کردیا۔

ملک کے گھر میں داخل ہونے والے ان غنڈوں نے عقب او راگلا گھر کے دونوں دراوزے توڑ دئے اور ان کے نابینا والد اور معذور والدہ پر پتھر اؤ کیا ہے۔ملک کا کہنا ہے کہ ”جب ہم افطار کی تیاری کررہے تھے ہمارے گھر کے باہر ہم نے 15لوگوں کے ایک گروپ کی جئے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے آوازیں سنیں۔

اس کے فوری بعد مزید لوگ جمع ہوگئے اور ہجوم 60لوگوں تک بڑھ گیا‘ تمام کے ہاتھوں میں ہتھیار او رپتھر تھے۔ پھر فوری انہوں نے ہمارے گھر پر پتھر بازی شروع کردی“۔ملک نے کہاکہ ”ان غنڈوں نے اپنے ساتھ ہمیں جئے شری رام کہنے پر مجبور کیا۔

جب ہم نے جواب دیا او راپنے ساتھ پرامن رہنے کا استفسار کیا تو انہوں نے میری بہن کی عصمت ریزی کی دھمکی دی۔ میرے چچا شدید طور پر زخمی ہوگئے ہیں ان کے ساتھ پر دس اور آنکھ کے نیچے چار ٹانکے لگے ہیں“

۔ملک جس کی بیوی چھ ماہ کی حاملہ ہے نے دعوی ہے کہ پتھر بازی کی وجہہ سے ان کے سر پر چوٹ لگی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ متعدد مرتبہ اس کے پیٹ میں لات ماری گئی ہے۔ تاہم ایک مقامی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ان کے پیٹ میں موجود بچے کو کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔

نم آنکھوں سے ملک نے کہاکہ ”ہمارے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے اورمیری بہن کی شادی کے لئے جو رقم میرے مان نے بچت کی تھی اس کو لوٹ لیاگیاہے“۔پچھلے کچھ ماہ سے ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف مظالم کے بڑھتے واقعات پیش ائے ہیں۔

فبروری کے بعد سے کرناٹک سے متعدد مخالف مسلم نفرت پر مشتمل جرائم کے واقعات کی شروعات ہوئی ہے جو اب ملک کے مختلف حصوں بشمول ایم پی‘ بہار‘ او رجھارکھنڈ تک پہنچ گئے ہیں۔ بعض مقامات پر مسلمانوں کی جانب سے جواب دینے کے واقعات بھی سامنے ائے ہیں۔

قابل غور بات تو یہ ہے کہ ہندوتوا طاقتیں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے افطار کے وقت کا تعین کررہے ہیں۔