ایم پی۔ پانی کی ٹنکی سے کلورین کا اخراج بھوپال میں خوف کا سبب بنا

,

   

سرکاری جانکاری کے مطابق چار سے پانچ لوگوں کو حمیدیہ اسپتال میں داخل کیاگیاہے۔ بھوپال کے عید گاہ علاقے میں مادر انڈیا کالونی میں یہ واقعہ پیش آیاہے۔


بھوپال۔ ایک ٹانکی سے کلورین کے اخراج کے بعد چہارشنبہ کے روز دیرگئے مدھیہ پردیش کے بھوپال میں کئی لوگوں نے سانس لینے میں دشواری او رآنکھوں میں جلن کی شکایت کی ہے۔جیسے ہی اس واقعہ کی اطلاع انتظامیہ کوملی وہ حرکت میں آگئے اور میڈیکل ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔سرکاری جانکاری کے مطابق چار سے پانچ لوگوں کو حمیدیہ اسپتال میں داخل کیاگیاہے۔

بھوپال کے عید گاہ علاقے میں مادر انڈیا کالونی میں یہ واقعہ پیش آیاہے۔ضلع کلکٹر اویناش لاوانیا جو دیگر انتظامیہ عہدیداروں کے ساتھ حالات کا جائزہ لینے کے لئے موقع پر پہنچے‘ کہاکہ ٹینک سے کلورین گیس کے اخراج کی وجہہ سے خوف پیدا ہوا او رلوگ گھر سے باہر نکل گئے۔

لاوانیا نے مزیدکہاکہ ”پانی میں کلورین کی مقدار زیادہ ہوجانے کی وجہہ سے مسئلہ پیدا ہوا‘ تاہم حالات کو قابو میں کرلیاگیاہے۔ بلدی عہدیدار کلورین کی مقدر میں کمی لانے کاکام شروع کرچکے ہیں۔ ٹنکی بھر جانے کی وجہہ سے پانی کا بہاو کے سبب لوگوں میں خارش اورسانس لینے میں دشواری پیدا ہوئی ہے۔

چار سے پانچ لوگو ں کو حمیدیہ اسپتال میں داخل کیاگیاہے“۔میڈیکل ایجوکیشن منسٹر وشواس سارنگ بھی بعدازاں موقع پر پہنچے اور جو لوگ اسپتال میں داخل ہیں ان سے ملاقات کی۔

حمیدیہ اسپتال میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سارنگ نے کہاکہ ”حالات اب قابو میں ہیں لوگوں کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔

کسی کو اگر سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے یا پھر آنکھوں میں جلن محسوس ہورہی ہے تو ا ن کی دیکھ بھال کے لئے میڈیکل ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔ فی الحال واقعہ کی وجوہات بتانے کے ہم موقف میں نہیں ہیں۔

یہ ایک حساس معاملہ ہے اوراس کی تحقیقات کرائی جائے گی“۔اس واقعہ نے عوام میں خوف وہراس پیدا کردی تھی کیونکہ 1984میں بھی ریاست کی درالحکومت میں ایسی ہی صورتحال پیدا ہوئی تھی اور زہریلی گیس کی وجہہ سے کئی لوگ ہلاک او رمتعدد بیماریوں کاشکار ہوگئے تھے۔

بھوپال میں 2-3اور ڈسمبر 1984میں یونین کاربائیڈ فیکٹری سے مذکورہ گیاس کااخراج ہوا تھا۔

اس واقعہ کو دنیاکا سب سے بڑا کیمیائی سانحے کے نام سے یاد کیاجاتا ہے۔