این آر سی کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا، پڑوسی ممالک سے آنے والے ہندو‘ سکھ‘ بودھ‘ جین اور پارسیوں کو شہریت دی جائے گی: وزیر داخلہ امیت شاہ

,

   

نئی دہلی : مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے آج راجیہ سبھا میں بتایا کہ این آر سی ملک بھر میں کرایا جائے گا۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کردی کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔ کسی بھی مذہب کے افراد کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ امیت شاہ نے بتایا کہ حکومت اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ مذہبی منافرت یا مظالم کے باعث پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کو چھوڑ کر ہندوستان آنے والے ہندوؤں، بدھسٹ، جین، عیسائی، سکھ اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کے عمل کا مقصد تمام کوا س کے تحت لانا ہے۔ راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے بتایا کہ این آر سی میں ایسا کوئی قاعدہ نہیں ہے کہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو اس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ تمام مذہب سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی شہریوں کو این آر سی میں شامل کیا جائے گا اور مذہب کی بنیاد پر کسی امتیازی سلوک کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔

انہوں نے یہ بھی وضاحت کی ہیکہ این آر سی ایک مختلف عمل ہے جبکہ شہریت (ترمیمی) بل اس سے مختلف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آسام میں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق این آر سی پر عمل کیا گیا۔ جب ملک بھر میں این آر سی پر عمل کیا جائے گا اس وقت آسام کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ آسام کے جن افراد کے نام مسودہ فہرست میں شامل نہیں ہوئے ہیں انہیں ٹریبونل سے رجوع ہونے کا حق حاصل ہے۔ آسام بھر میں ٹریبونلس قائم کئے جائیں گے۔ اگر کسی بھی فرد کے پاس ٹریبونل سے رجوع ہونے کیلئے درکار رقم نہیں ہے تو حکومت آسام اس شخص کیلئے وکیل کے اخراجات برداشت کرے گی۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ کسی مذہبی امتیاز کے بغیر تمام شہریوں کو این آر سی میں شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ پناہ گزین ہندو، بدھسٹ، جین، کرسچن، سکھ اور پارسیوں کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی اس لئے شہریت ترمیمی بل پیش کی جارہی ہے۔ بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے مذہبی مظالم کی بنیاد پر ہندوستان آنے والے تمام پناہ گزینوں کو اس بل کے تحت شہریت دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل منظور ہوچکا ہے اور سلیکٹ کمیٹی نے بھی اس کو منظوری دے دی ہے لیکن لوک سبھا ملتوی ہوگئی تھی۔ لہٰذا بل کو دوبارہ لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔ شہریت ترمیمی بل کا این آر سی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔