این ار سی آسام۔ جانئے آخر ویپرو پر کیوں در ج یا گیا کیس؟

,

   

آسام این آر سی کو لے کر ایک بڑا خلاصہ سامنے آیا ہے۔ خبر ہے کہ ویپرو کمپنی پر کیس درج کرایاگیاہے۔اس کیس کے پیچھے ی وجہہ کمپنی کی جانب سے ریاست میں این آرسی کو ڈیجیٹل کرنے کے دوران کمیوں کو لے کر لیبر قانون کی خلاف ورزی بتائی گئی ہے

کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ایک مقامی ادارے کے ساتھ ملک کر آسام این آر سی کو ڈیجیٹل کرنے کاکام لیاتھا جس میں اس نے کنٹراکٹ لیبر ایکٹ1970کی پا بجائی نہیں کی۔ ویپرو کے خلاف یہ اپیل چیف جوڈیژل مجسٹریٹ کے کورٹ میں درج کرائی گئی ہے۔

لیبر کمشنر نارائن کونواڈ نے کہا کہ ہم نے چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ کی عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔ اس اپیل میں کہاگیا ہے کہ ویپر و کمپنی نے این آر سی پراجکٹ کے تحت لیبر لائسنس کی پابجائی نہیں کی ہے

https://twitter.com/MrSamratX/status/1177859720268222465?s=20

سال1970ایکٹ کے مطابق بیس یا اس سے زیادہ ملازمین والی کمپنی کو اس لائسنس کے مطابق تنخواہیں فراہم کرنا تھا۔ یہ لائسنس حاصل کرنے کے بارہ مہینوں کے تحت اس کی پابجائی ضروری ہوتی ہے۔بتایا گیا ہے کہ این آر سی اتھاریٹی نے 2014میں اس پراجکٹ کے لئے سسٹم کی تنصیبات کے لئے ٹنڈرطلب کیاتھا۔

اس میں ویپرو کے ایک ایسی واحدکمپنی تھی جس نے سب سے زیادہ بولی لگائی تھی۔ اس کے لے سات ہزار ڈاٹا انٹری اپریٹرس لگائے گئے۔ ان تمام لوگوں کو مقامی ادارے کے تحت ادائیگی کی گئی تھی۔

اسی سے متعلق ایک ڈاٹا انٹری اپریٹرس گروپ نے2017میں شکایت درج کرائی تھی کہ کمپیوٹر اپریٹرس سے مقرر14500سے زائد تنخواہ پر کام کرایاگیا۔ حالانکہ گروپ کی طرف سے اس کو لے کر فی الحال کسی طرح کی صفائی نہیں ائی ہے۔