ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح

   

وہ کھیت میں ملے گا، کھلیان میں ملے گا
بھگوان تو اے بندے، انسان میں ملے گا
ایودھیا میںآج رام مندر کا افتتاح عمل میں لایا جانے والا ہے ۔ سارے ملک میں اس افتتاحی تقریب کا اثر دکھائی دے رہا ہے ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے فیصلے کی بنیاد پر یہ مندر تعمیر ہو رہا ہے ۔ حالانکہ ابھی مندر کی تعمیر مکمل نہیںہوئی ہے اور خود مندر ٹرسٹ کے بیان کے مطابق مندر کی تعمیر مکمل ہونے کیلئے مزید دو برس کا وقت درکار ہوسکتا ہے ۔ تاہم یہ تاثر عام ہونے لگا ہے کہ مرکزی حکومت اور بی جے پی و آر ایس ایس نے مندر ٹرسٹ پر اثرانداز ہوتے ہوئے اس کے قبل از وقت افتتاح کو یقینی بنایا ہے تاکہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں اس سے سیاسی فائدہ حاصل کیا جاسکے ۔ ایودھیا میں بابری مسجد۔ رام جنم بھومی اراضی ملکیت مقدمہ میں سپریم کورٹ نے اعتقاد کی بنیاد پر فیصلہ سنایا تھا اور ایک ٹرسٹ بھی قائم کرتے ہوئے مندر کے امور کی ذمہ داری اسے سونپ دی تھی ۔ اس میں کسی حکومت کی یا کسی شخصیت کی یا کسی سیاسی جماعت کی کوئی اجارہ داری نہیں رہ گئی تھی ۔ تاہم بی جے پی ہمیشہ سے ہی رام مندر مسئلہ کا سیاسی فائدہ اٹھاتی رہی ہے اور اب بھی وہ اس کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ایک خالص مذہبی مسئلہ کا سیاسی مقاصد کیلئے استحصال کیا جاتا رہا ہے اور یہ اب بھی جاری ہے ۔ جس طرح سے سارے ملک میں مرکزی حکومت کے دفاتر کو نصف یوم کی تعطیل دیدی گئی ہے اور جس طرح سے بیان بازیاں کی جا رہی ہیںان کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اس خالص مذہبی تقریب کو مذہب تک محدود نہیں رکھا گیا ہے بلکہ اسے سیاسی اکھاڑہ میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ یہ سب کچھ اس حقیقت کے باوجود ہو رہا ہے کہ ہندوستان میں دستور کے مطابق حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور حکومت تمام مذاہب اور ان کے ماننے والوںک ے ساتھ یکساں سلوک کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ تاہم بی جے پی اور مرکزی حکومت اس معاملے میں یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت بھی صرف ہندووںکیلئے ہے اور اس ملک میں دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کیلئے کوئی جگہ نہیںرہ گئی ہے ۔ اس ملک میں دیگر مذاہب کے ماننے والوں اور خاص طور پر اقلیتوںکو دوسرے درجہ کا شہری بنانے سے گریز نہیںکیا جا رہا ہے ۔
رام مندر کے افتتاح کی تقریب کے ذریعہ حکومت کئی طرح کے پیام دینے کی بھی کوشش کر رہی ہے اور فرقہ پرست تنظیمیں اس کے ذریعہ ماحول کو پراگندہ کرنے سے گریز نہیںکر رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر مندر کی تعمیر ہو رہی ہے اور افتتاح کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ بی جے پی اور مرکزی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے ۔ یہ کسی ایک جماعت یا گوشے کی کامیابی ہرگز نہیں ہے ۔ عدالتی فیصلہ اعتقاد کی بنیاد پر دیا گیا اور اسی کی بنیاد پر تعمیر ہو رہی ہے ۔ یہ مسئلہ عدالتی فیصلے سے ملک کے قانون و دستور کے مطابق ایک منطقی انجام تک پہونچ چکا ہے اس کے باوجود کسی نہ کسی بہانے سے بی جے پی اس کے ذریعہ سیاسی فائدہ اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔ جس طرح سے مرکزی حکومت کے دفاتر اور یونیورسٹیز وغیرہ کو نصف یوم کی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے وہ بھی اس بات کا اشارہ ہے کہ حکومت نے ہی اس سارے مسئلہ کو اپنے فائدہ کیلئے سیاسی یرغمال بنالیا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ ملک میںعوام کے علاج و معالجہ کیلئے سر فہرست مقام رکھنے والے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائینسیس کیلئے بھی نصف یوم کی تعطیل کا اعلان کردیا گیا تھا ۔ عوامی برہمی اور ناراضگی کو دیکھتے ہوئے اس تعطیل کو منسوخ کیا گیا ہے تاہم مرکزی حکومت کے دوسرے اداروں اور دفاتر کیلئے نصف یوم کی تعطیل کااعلان برقرار ہے ۔ یونیورسٹیز میں بھی یہ تعطیل رہے گی ۔ اس طرح کی تعطیل کا کوئی جواز ہرگز نہیں ہوسکتا ۔
اب جبکہ ایودھیا میں مندر کا افتتاح ہونے جا رہا ہے اور مندر کی تعمیر کیلئے مزید دو سال کا عرصہ درکار ہوگا تو ایسے میں حکومت اور دوسری متعلقہ تنظیموں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اس مسئلہ کے سیاسی استحصال کا سلسلہ مزید دراز کرنے سے گریز کریں۔ خاص طور پر حکومت کو یہ تاثر نہیں دینا چاہئے کہ وہ ایک مخصوص فرقہ یا مذہب کی نمائندہ ہے ۔ حکومت ملک کے ہر شہری کی نمائندہ ہے اور ہر مذہب کے ماننے والوں کی نمائندہ ہے ۔ حکومت کو ملک کے ترقیاتی اور عوام کی بہتری کے اقدامات پر اور ملک کے استحکام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ مذہبی امور میں سرکاری اور سیاسی مداخلت کا سلسلہ ملک کے مفاد میں نہیں کہا جاسکتا ۔