ایک ایسا ہندوستان جہاں تعصب ، نفرت اور جانبداری نہ ہو

   

راج دیپ سردیسائی
ایک ایسے وقت جبکہ ہندوستان اپنی آزادی کا 75 واں جشن منا چکا ہے، ایسے میں یہ وقت ایک بہتر ہندوستان کے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ایک ایسا ہندوستان جہاں نفرت پر محبت کی جیت ہو، اور اُن لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے جو کسی بھی شہری کو اس کے مذہب، ذات پات، برادری اور علاقہ کے نام پر نشانہ بناتے ہیں اور نفرت پر مبنی بیانات جاری کرتے ہیں۔ نفرت کو کسی بھی طرح عام حالات پر واپس نہیں لایا جاسکتا۔ معافی کے ذریعہ بھی نہیں۔ نفرت، نفرت ہی ہوتی ہے۔ ایک ترقی پسند عصری معاشرے میں یقینا ماضی کے زخموں کو کریدنے اور یہ سب کچھ اپنے حساب کتاب پورے کرنے کیلئے کئے جاتے ہیں۔ ان کیلئے کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے۔ ایک ایسے ہندوستان کے خواب کی تکمیل موجودہ حالات میں بہت ضروری ہے، جہاں ایسے لوگوں کو جو فرقہ پرستانہ اور اشتعال انگیز نفرت پر مبنی تقاریر کرتے ہیں اور بیانات جاری کرتے ہوئے لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں، انہیں جیلوں میں پھینک دینا چاہئے۔ نہ صرف جیلوں میں بلکہ جیل کے ایک سیل میں تمام کو بند کرکے رکھ دینا چاہئے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر بنانا کیلئے موزوں وقت ہے، جہاں حکومتیں، دروغ گوئی سے کام لیتے ہوئے کووڈ اموات نہ چھپائیں، کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد پر پردے نہ ڈالیں اور نہ ہی جھوٹا ڈیٹا پیش کریں تاکہ یہ تصور دیا جائے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ آخر ہمارے ملک میں حالیہ عرصہ کے دوران شہریوں کے صداقت نامۂ موت یا ڈیتھ سرٹیفکیٹس سے چھیڑ چھاڑ کیوں کی گئی۔ کیا ہمیں اموات کے متعلق بھی بے حسی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اگر آکسیجن کی قلت سے لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوتے ہیں، تو اسے چھپانے کے بجائے اُسے قبول کرنا چاہئے، لیکن حکومت نے تو اس پر بھی پردہ ڈالنے کی کوشش کی اور جب نعشیں ایک دریا یا ندی میں بہتی ہوئی پائی گئیں تب بھی حکومتوں نے غفلت کا اعتراف کرنے کے بجائے کثیر تعداد میں ہلاکتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
ایک ایسا ہندوستان جہاں ہم عبادت گاہوں سے زیادہ اسپتال اور اسکولوں کی تعمیر عمل میں لائیں، ایک ایسا ہندوستان جہاں خود ساختہ باباؤں، عاملوں، جادوگردو ںکو نہیں بلکہ ڈاکٹروں کو عقیدت و ہمدردی کی حقیقی علامتوں کی حیثیت سے دیکھا جائے۔ ایک ایسا ہندوستان جہاں ہم اپنے شہریوں کے درمیان تقسیم و تفریق کو گھٹائیں اور عدم مساوات کے رجحانات کا خاتمہ کریں، جہاں انسداد نے غربت خاتمہ غربت کے اقدامات، انسانیت کی عظیم خدمت تصور کی جائے۔ یہ وقت ایک ایسے ہندوستان کیلئے موزوں ہیں جہاں جب لاک ڈاؤن یومیہ اُجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی نقل مکانی کا باعث بنے تب حکومت اس بحران کو بخوبی حل کرے۔جہاں وباء کے دور میں ڈیجیٹل تقسیم کے درمیان جو خلیج پائی جاتی ہے، اسے موثر طور پر پایا جائے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کا وقت آگیا ہے، جہاں ٹیکنالوجی پر مبنی خواندگی کی مختلف سطحوں پر اسمارٹ فونس کا فقدان رکاوٹ نہ بنے۔
آج ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کا وقت آگیا ہے جہاں اپنے شہریوں کی جاسوسی اور ان کے حق خلوت (پرائیویسی) کی خلاف ورزیوں کے ارتکاب کے الزام کا سامنا کرنے والی حکومت کی دستوری جانچ یقینی ہو۔ اس کا محاسبہ کیا جائے۔ وہ پارلیمنٹ اور ملک کے عوام کو جوابدہ ہو۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر ضروری ہے جہاں ایک آزاد اور کھلے ذہن کا حامل سماج اس بات کو یقینی بنائے کہ عوام کی جمہوری آزادی کیلئے خطرات پیدا کرنے والوں کو ملامت کی جائے۔ ان کی سیاہ کرتوتوں کو بے نقاب کرنے کیلئے تحقیقات کے دائرہ میں انہیں شامل کیا جائے۔
آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں حکومت کو حقیقت کا آئینہ دکھانے والوں اور حکومت کے مخالفین پر قوم دشمن ہونے کا لیبل چسپاں نہ کیا جائے جہاں اقتدار کے بیجا استعمال اور نام نہاد قوم پرستی و خود ساختہ حب الوطنی کی بجائے حقیقی قوم پرستی اور حب الوطنی کو تسلیم کیا جائے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں حکومت کے ناراض عناصر کے خلاف انگریز نوآبادیات کی حیثیت سے ہندوستان میں تیار کردہ غداری و بغاوت کے قوانین کا استعمال نہ کیا جائے اور ناراضگی کو جرم قرار نہ دیا جائے۔ حکومت کے خلاف خیالات ظاہر کرنے والوں کو انتقامی رویہ کا نشانہ نہ بنایا جائے۔
آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں ہماری معاشی پالیسیوں و منصوبے بنانے والے ملک کی غریب و متوسط آبادی کے مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے پالیسیاں و منصوبے بنائیں تاکہ دولت مندوں اور صنعت کاروں کے مفادات کا خیال رکھیں۔ خاص طور پر عوام کی گھٹتی آمدنی بڑھتی بیروزگاری، غیرمنظم شعبہ مائیکرو اور اسمال انڈسٹریز کے سنگین مسائل کا بہ آسانی حل نکالا جاسکے۔ غیرمنظم شعبہ پر جو دباؤ ہے، اسے کم سے کم کیا جائے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں حکومت صنعتی گھرانوں کی خوشنودی کیلئے اقدامات کرنے کی بجائے کسانوں کی بہبود کیلئے اقدامات کرے۔ انہیں اپنا دشمن سمجھنے کی بجائے دوست تصور کرتے ہوئے کسانوں کے مفاد میں پالیسیاں ترتیب دے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں الیکشن کمیشن تعصب و جانبداری اور سرکاری دباؤ میں کام کرنے کی بجائے ’’غیرجانبدار امپائر‘‘ کی طرح خدمات انجام دے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی تعمیر کی ضرورت ہے، جہاں سیاسی حساب کتاب برابر کرنے کیلئے سرکاری ایجنسیوں کا بیجا استعمال نہ ہو۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون پر جنسی حملہ نہ ہو جہاں خاطیوں کو واقعی سزا ملے اور خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث ملزمین و مجرمین کو سزائیں ملیں اور متاثرہ خواتین و لڑکیوں کے خاندانوں کو انصاف کیلئے برسوں انتظار نہ کرنا پڑے۔ آج ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے، جہاں صنف ِ نازک کا احترام کیا جائے۔ ایک ایسے ہندوستان کی ضرورت ہے جہاں مقامی قبائیلی گروپوں کو ان کے حقوق سے محروم نہ کیا جائے اور جو لوگ غریبوں اور محروم طبقات کے حقوق کیلئے کھڑے ہوں، ان پر اربن نکسل کا لیبل چسپاں نہ کیا جائے جہاں ایک 80 سال سے زائد قبائیلی حقوق کا تحفظ کرنے والے جہدکار کو دہشت گرد قرار نہ دیا جائے۔