بابری مسجد انہدام معاملہ۔ استثنیٰ برخواست‘ کلیان سنگھ کے خلاف الزامات عائد

,

   

لکھنو میں (ایودھیا پراکرن) مذکورہ خصوصی عدالت نے کلیان سنگھ پر الزامات عائد کئے ہیں جنھوں نے 9ستمبر کے روز دوبارہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی‘21ستمبر کو جاری سمن پیش نظر وہ عدالت میں پیش ہوئے تھے

لکھنو۔راجستھان گورنر کی اپنی معیاد3ستمبر کے روز ختم ہونے کے پیش نظر استثنیٰ برخواست ہونے کی کچھ دنوں بعد اترپردیش کے سابق چیف منسٹر کلیان سنگھ پر ایودھیا میں 1992کو بابری مسجد شہادت معاملہ میں الزامات عائدکردئے گئے ہیں۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیاتھا جب وہ چیف منسٹر تھے۔لکھنو میں (ایودھیا پراکرن) مذکورہ خصوصی عدالت نے کلیان سنگھ پر الزامات عائد کئے ہیں جنھوں نے 9ستمبر کے روز دوبارہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی‘21ستمبر کو جاری سمن پیش نظر وہ عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

عدالت نے انہیں دولاکھ روپئے کے شخصی مچلکے پر ضمانت دی اور ہدایت دی کہ دیگر ملزمین سے ان کی فائیل کو الگ کیاجائے اور ہفتہ کے روز سے سونائی بحال کردی گئی۔

وکیل دفع کے کے مشرا نے کہاکہ ”اسپیشل جج ایس کے یادو کی عدالت میں کلیان سنگھ پیش ائے کیونکہ ان کے خلاف نوٹس جاری کیاگیاتھا۔عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کیا اور بعدازاں انہیں دولاکھ پر مشتمل شخصی مچلکے پر ضمانت دیدی گئی۔

اس کے علاوہ عدالت نے دیگر ملزمین سے ان کی فائیل کو الگ کرنے کی بھی ہدایت دی ہے“۔

کلیان سنگھ پرمذہبی‘ لسانی‘ نسلی اور دیگر بنیادوں پر دو گروہوں میں نفرت پیدا کرنے کے پر153اے‘ قومی یکجہتی سے تعصب پسندی 153بی‘ مذہبی مقام کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانا 295‘ جان بوجھ کر مذہبی نفرت پھیلانا295اے اور ائی پی سی کی دفعہ 120بی مجرمانہ سازش کے تحت فرد جرم عائد کیاگیاہے۔

مشرا نے کہاکہ تیرہ میں سے چھ لوگ فوت ہوگئے ہیں اور عدات نے ”کلیان سنگھ ان تیرہ لوگوں میں شامل تھے جس پر سے ہائی کورٹ کے احکامات کے پیش نظر قانونی کاروائی روک دی گی تھی۔

سپریم کورٹ نے 19اپریل2017کو اپنے احکامات میں تمام الزامات بحال کردئے تھے۔

عدالت نے ائینی وجوہات کی بناء کلیان سنگھ پر قانونی کاروائی سے روک دیاتھا کیونکہ وہ گورنر کے عہدے پر فائزتھے“