بارہا استعمال کرنے والے پی پی کٹس متعارف

   

حیدرآبادی تاجر کی پیشکش، ملک کے متعدد شہروں سے آرڈرس، حقیقی تجارت متاثر ہونے پر متبادل تجارت
حیدرآباد۔ موذی مرض کورونا وائرس سے بچنے کیلئے عوام ہر سیکنڈ اپنے تحفظ کیلئے ماسک، گلوسس، سائینٹائزر اور فیس شیلڈ خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں تاہم غریب اور متوسط طبقہ کے افراد کیلئے خرچ زیادہ ہونے کے پیش نظر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر نے پی پی کٹس کو تیار کیا ہے جس کو باربار استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم یہ کلنیکل کیلئے کارآمد نہیں ہے۔ اَن لاک ۔2 کے دوران اس وقت عوام معاشی طور پر بحرانی کا سامنا کررہے ہیں ۔ ایسے میں چھوٹے اور متوسط تاجر عوام کی ضرورت اور طلب کو دیکھتے ہوئے کوویڈ۔19 سے بچاؤ کے اقدامات کررہے ہیں ۔ اس طرح کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شہر کے تاجر آنند کٹاریہ نے بار ہا استعمال کرنے والے کاٹن کے سوٹس، ، شو کوور، کلینکل فیس ماسک کو تیار کرکے ہول سیل مارکٹ میں فروخت کرنے کا آغاز کیا ہے۔ سوٹس دو مختلف رنگ یعنی آسمانی اور سفید رنگ پر مشتمل ہیں ۔ کٹاریہ نے اپنے اسٹور میں گراہک کو سائینٹائیز سے قبل داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتے۔ ان کا ماننا ہے کہ کوویڈ۔19 کے باعث عالمی سطح پر تجارت بے حد متاثرمتاثر ہوئی ہے۔ موذی مرض سے قبل کٹاریہ ڈرائیورس، ٹیکنیشنس اور سیکوریٹی گارڈس کیلئے یونیفارمس سربراہ کیا کرتے تھے اس کے علاوہ وہ کارپوریٹ کمپنیوں کا ٹھیکہ بھی لیتے تھے جس میں رین کورٹس، ٹی شرٹس، بیلٹس اور دیگر اشیاء بھی شامل تھے تاہم اب ان چیزوں کے خریداروں کی قلت ہوگئی ہے۔ اسی دوران کٹاریہ نے 10 تا 12 یوم کے دوران300 عدد بارہا استعمال کرنے والے پی پی کٹس کو فروخت کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ منافع حاصل کرنا نہیں چاہتے تاہم ان کے ساتھ تقریباً 40 ورکرس کٹس تیار کرنے میں مصروف ہیں چونکہ یہ ورکرس ہر ماہ اپنے کام میں مصروف رہتے تھے تاہم اب انہیں کام نہیں مل رہا ہے۔ کٹاریہ کو پونے، بنگلور ، دہلی، ممبئی اور احمدآباد سے متعدد آرڈرس ملے ہیں۔ ان کے متعارف کردہ پی پی کٹس کی قیمت 850 روپئے ہے جس جو عوام کی استطاعت کے مطابق قیمت مقرر کی گئی ہے۔ ان کے سوٹس کی حجام، ٹیکنیشنس اور آٹو موبائیلس سنٹرس میں زیادہ مانگ ہے۔ ان کٹس کو یونیفارم کے طور پر استعمال کرنے کے بعد پانی میں ہلکا دھوکر دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح کٹاریہ کے تیار کردہ پی پی کٹس کی طلب دیکھتے ہی دیکھتے بڑھ گئی ہے۔