بزم اُردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب کے 120 ویں اجلاس کا انعقاد

   

ریاض (کے این واصف ) : بزم اُردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض کا 120و اں اجلاس کل شب منعقد ہوا ۔ ٹوسٹ ماسٹرز کلب ایک بین الاقوامی سماجی ادارہ ہے جس کا بنیادی مقصد شخصیت سازی ہے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں مختلف زبانیں بولنے والوں نے ان کلبس کی شاخیں قائم کر رکھی ہیں جن کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے ۔ ہندوستانی بزم اُردو ریاض کے اراکین نے کوئی چھ سال قبل ’’بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض ‘‘کا قیام عمل میں لایا ۔ Zoom پر منعقد اس اجلاس کا آغاز کلب کے طریقہ کار کے مطابق سارجنٹ آف آرمس مرزا ظہیربیگ نے کیا اور اپنے تعارفی کلمات کے بعد کلب کے صدر اور سینئر ٹوسٹ ماسٹر عبدالقدوس جاوید کو افتتاحی کلمات کے لئے مدعو کیا جس کے بعد کلب کے بانیان میں شامل ڈاکٹر اوزیرغازی نے اجلاس کی باضابطہ کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے مقررین غوث ارسلان اور کوثر نسیم کو خطاب کی دعوت دی ۔ غوث ارسلان نے مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کے ایک مضمون سے کچھ اقتباسات اور کوثر نسیم نے بینک ڈپازٹس کے ذریعہ زیادہ منافع حاصل کرنے اور اس کے استعمال پر اظہار کیا ۔ آرکیٹکٹ عبدالرحمن سلیم اور انجینئر عبدالحمید سابق صدور نے ان تقاریر پر اپنا تجزیہ پیش کیا ۔ سینئر ٹوسٹ ماسٹر محمد مبین نے عمومی تجزیہ نگاری کی ذمہ دار نبھائی ۔ راقم نے برجستہ موضوعات کے اجلاس کی نظامت کی ۔واقعی یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ اراکین اجلاس کو شخصی طورپر آنے کی زحمت نہ ہونے پر بھی گھر بیٹھے Zoom پر شرکت کرنے کیلئے بھی آمادہ نہیں ہورہے ہیں اور ہم اردو والے اپنی زبان کے ساتھ ناانصافی کی شکایت کرتے ہوئے حکومتو ں کو کوستے ہیں ۔ معروف شاعر و ادیب محمود شاھد کے بقول ہماری زبان ہم سے کہہ رہی ہے ؎
یہیں اندر کہیں پوشیدہ ہے
مری دشمن مرے گھر کی دیمک