بلدی عملہ انتخابی سرگرمیوں میں مصروف، شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر کچرے کے انبار

   

تعفن اور بدبو، بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ، تاڑبن اور کالاپتھر علاقے سنگین مسئلہ سے دوچار

حیدرآباد۔14اپریل(سیاست نیوز) بلدیہ کا عملہ انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہے اور شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں کچہرے کے انبار لگے ہوئے ہیںجس پر توجہ نہ دیئے جانے کے نتیجہ میں دونوں شہر وں حیدرآبادوسکندرآباد بالخصوص پرانے شہر میں بدبو و تعفن پھیل رہا ہے اس کے باوجود کوئی عہدیدار کچہرے کی نکاسی کے لئے تیار نہیں ہے۔ شہریوں کی جانب سے متعدد شکایات کے باوجود پرانے شہر کے علاقوں تاڑبن ‘ کالا پتھر‘ شاہ علی بنڈہ ‘ مغلپورہ ‘ چندرائن گٹہ ‘ حافظ بابا نگر‘ ریاست نگر اور کئی علاقوں میں کچہرے کی عدم نکاسی کے سبب بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔ ماہ رمضان المبارک کے آخری ایام کے دوران ہی بلدی عملہ کی جانب سے کچہرے کی عدم نکاسی کے سبب بدبو وتعفن پھیلنے لگا تھا لیکن عید الفطر کے موقع پر متوجہ کروائے جانے کے بعد بعض مقامات سے کچہرے کی نکاسی عمل میں لائی گئی تھی تاہم عید الفطر کے بعد سے کئی علاقوں میں کچہرے کی عدم نکاسی کے نتیجہ میں جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے۔ مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد کی جانب سے شہر حیدرآبادکو ’’کوڑے دان سے پاک‘‘ شہر بنانے کی پالیسی کے تحت کوڑے دان ہٹائے جانے کے بعد سے سڑکوں پر کچہرا ڈالا جانا معمول کی بات ہوچکی ہے اور اس کچہرے کی روزانہ کے اساس پر عدم نکاسی شہریوں کے لئے انتہائی تکلیف دہ ہونے لگی ہے۔ بلدی عہدیداروں سے رابطہ قائم کئے جانے پر کہا جا رہاہے کہ وہ ابھی سے انتخابی ذمہ داریوں کو نبھانے میں مصروف ہیں اسی لئے وہ معمول کے کاموں پر توجہ مرکوز نہیں کر پا رہے ہیں جبکہ صفائی عملہ کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے صفائی کئے جانے کے بعد مکین اپنے گھروں اور تاجرین اپنے تجارتی اداروں کا کچہرا مخصوص مقامات پر پھینک رہے ہیں اور اس کچہرے کی نکاسی کے لئے وہ ذمہ دار نہیں ہیں۔ شہر حیدرآباد میں صفائی کے انتظامات ناقص ہونے کے نتیجہ میں کئی طرح کی بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے کیونکہ مسلسل بدبو و تعفن کے نتیجہ میں جراثیم پیدا ہونے لگتے ہیں جو کہ شہر کی فضاؤں میں پھیل جاتے ہیں۔ ارکان اسمبلی ‘ اراکین بلدیہ اور منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے اس سنگین مسئلہ پر توجہ نہ دیئے جانے کے سبب عوام میں شدید ناراضگی پائی جانے لگی ہے اور تاڑبن اور کالا پتھر کے علاوہ اطراف و اکناف کے علاقوں میں رہنے والوں نے جو تاڑبن چوراہے سے گذرتے ہیں ان کا کہناہے کہ شہریوں کو بنیادی صفائی کی سہولتوں کی عدم فراہمی کے بعد بھی رائے دہی کے تناسب میں اضافہ کی توقع کس طرح کی جاسکتی ہے کیونکہ جن لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے وہ عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ رائے دہی کے تناسب میں اضافہ کیا جائے لیکن معمولی کچہرے کی صفائی کو یقینی نہیں بنایا جا رہا ہے جس کا راست تعلق شہریوں کی صحت سے ہے۔ کشن باغ‘ تالاب کٹہ ‘ نشیمن نگر‘ عیدی بازار‘ مادننا پیٹ اور سنتوش نگر کے علاقوں میں بھی کچہرے کے انبار سے شہریوں کو بدبو و تعفن کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور چارمینار سے کچھ فاصلہ پر موجود قدیم بس اسٹینڈ جہاں ملٹی لیول پارکنگ کامپلکس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے وہاں بھی کچہرے کے انبار علاقہ کے مکینوں اور راہگیروں کے لئے انتہائی تکلیف دہ بنے ہوئے ہیں۔3