بلقیس بانو کے مجرم لاپتہ نہیں ’پولیس کی نگرانی‘ میں ہیں۔ اہلکار

,

   

سپریم کورٹ نے 8جنوری یوم آزادی کے موقع پر 2022کو قبل ازوقت رہا ہونے والے مجرموں سے کہا تھا کہ وہ 21جنوری جیل حکام کے سامنے خودسپردگی اختیار کریں۔ جمعہ کے روز عدالت عدالت نے انہیں مزید وقت دینے سے انکار کردیا۔


داھوڑ۔ گجرات کے ضلع داھوڑ میں ایک سینئر پولیس افیسر نے کہاکہ2002 بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کے تمام مجرم”پولیس کی نگرانی“ میں ہیں اوروہ لاپتہ نہیں ہیں۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے گجرات میں پیش ائے 2002فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی اور ان کی فیملی کے سات ممبرس کے قتل کے معاملے کے 11مجرمین کی خودسپردگی میں مزید وقت دینے سے انکار کردیاتھا۔

لیمکھیڈا ڈویثرن کے اسٹنٹ سپریڈنٹ آف پولیس بیکشا جین نے کہاکہ ”سپریم کورٹ نے جب (8جنوری کے روز گجرات حکومت کی جانب سے دی گئی معافی کو منسوخ کرتے ہوئے)فیصلہ دیاتھا اس وقت سے وے پولیس کی نگرانی میں ہیں۔

اسی دن ہم نے ان سے رابطہ کیا اور ایسا معلوم نہیں ہوا کہ فیصلے ان کا با ت چیت نہیں کرنے کا ایسا کوئی ارادہ ہے“۔مجرموں کا تعلق داھوڑکے سنگواڈ تعلقہ کے سنگواڑ او ررندھیک پور گاؤں سے ہے۔

ائی پی ایس افیسر نے کہاکہ ”وہ جانتے تھے کہ انہیں ہتھیار ڈالنا ہوں گے اور وہ سپریم کورٹ کے (8جنوری) کے آرڈر کے بعد رضاکارانہ طور پر ان کی موجودگی کے متعلق جانکاری دینے پولیس اسٹیشن سے بھی رجوع ہوئے۔

یہ سچ نہیں ہے کہ وہ لاپتہ ہوگئے ہیں“۔سپریم کورٹ نے 8جنوری یوم آزادی کے موقع پر 2022کو قبل ازوقت رہا ہونے والے مجرموں سے کہا تھا کہ وہ 21جنوری جیل حکام کے سامنے خودسپردگی اختیار کریں۔

جمعہ کے روز عدالت عدالت نے انہیں مزید وقت دینے سے انکار کردیا۔جسٹس بی وی ناگارتھنا اور اجل بھویان پر مشتمل ایک بنچ نے نوٹ کیاکہ درخواست دہندگان کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کو ملتوی کرنے اور واپس جیل میں رپورٹ کرنے کی جو وجوہات پیش کی گئی ہیں‘ ان کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ یہ وجوہات انہیں ہماری ہدایات کی تعمیل کرنے سے روکتی ہیں۔

مجرموں نے صحت کے مسائل‘آنے والے سرجری‘ خاندان میں شادی اور کٹائی کے کام جیسی وجوہات بتائی تھیں۔