بلی بائی ایپ۔ آ ر جے ڈی نے آر ایس ایس کااڑایامذاق‘ ملزم کو ”پیدائشی ساورکری“ قراردیا

,

   

تفتیش کے دوران بلی بائی ملزم نے پینٹ میں ہی پیشاب کرلیا
نئی دہلی۔تفتیش کے دوران بلی بائی ملزم کے پینٹ میں پیشاب کرلینے کی ایک رپورٹ کو شیئر کرتے ہوئے راشٹریہ جنتا دل(آر جے ڈی) نے راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ٹوئٹ کے ذریعہ مذاق اڑایا کہ”ناگپورکی ساورکری پیدائش“۔

مذکورہ ٹوئٹ دی پرنٹ کی اس خبر کا حوالہ دینے کے بعد سامنے آیا جس میں ایک پولیس ذرائع کا دعوی ہے کہ ملزم نیراج بشنوائی جس وقت بھی تحقیقات کسی خاص چوٹی تک پہنچتی اس وقت بشنوائی میں اپنے پینٹ میں ہی پیشاب کرلیتا ہے۔

نیراج بشنوائی کی گرفتاری
بشنوائی بی ٹیک سال دوم کمپیوٹر سائنس میں ویلوری انسٹیٹیوٹ آف ٹکنالوجی‘ بھوپال کا ایک طالب علم ہے۔ دہلی پولیس نے مسلم خواتین کو بدنام کرنے کے مقصد سے ایک پلیٹ فارم کی تشکیل کے لئے آسام سے گرفتار کیاہے۔

بشنوائی جس کے متعلق کہاجارہا ہے کہ وہ گیٹ ہب پر بلی بائی ایپ کا خالق اور سازشی ہے ٹوئٹر پر ایپ کا ایک اکاونٹ رکھنے والا ہے جس کو دہلی پولیس کے سائبر سل کی ائی ایف ایس او ٹیم نے گرفتار کیاہے۔

تفتیش کے دوران یہ بھی جانکاری ملی ہے کہ وہ فحاشی کا عادی ہے۔ وہ اس کے علاوہ مسلم خواتین کے متعلق بے ہودے خواہشات کو وہ حامل ہے۔


نیراج بشنوائی کون ہے۔
آسام کے جورہاٹ میں رہنے کا وہ ساکن ہے اور بھوپال میں وی ائی ٹی میں کمپویٹر سائنس‘ بی ٹیک سال دوم کا طالب علم تھا۔

پولیس کے بموجب بشنوائی نے اکٹوبر میں خواتین کی ایک فہرست تیار کی تاکہ ان کی ان لائن اپنے عصری آلات جیسے لیاپ ٹاپ اور سل فونوں سے تذلیل کی جائے۔

اس نے تمام سوشیل میڈیاسے خاتون جہدکاروں کی نشاندہی کی او ران کی تصویریں بھی ڈاؤن لوڈ کی تھیں۔

یکم جنوری کے روز گٹ ہب پرکام کرنے والے اس ایپ پر مسلم خواتین کی تصویریں پوسٹ کی گئی جس میں صحافی‘ سماجی جہدکار‘ طالبات اور معروف شخصیاتیں شامل ہیں۔سلی ڈیلس کے تنازعہ کے چھ ماہ بعد یہ واقعہ پیش آیاہے۔