بوئنگ 737 پر پابندی

   

جب چمن میں بھی بہ انداز قفس تحدید ہے
سوچتا ہوں طاقت ِپرواز لے کر کیا کروں
بوئنگ 737 پر پابندی
دنیا بھر کے فضائی مسافرین کیلئے جوکھم بھرے سفر کو ختم کرنے کے لئے کئی ملکوں نے بوئنگ 737 میکس 8 طیاروں کی پرواز پر پابندی عائد کردی ہے جو ایک سلامتی پر مبنی قدم ہے۔ ہندوستان ان طیاروں کی لینڈنگ پر پابندی عائد کرکے دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ شامل ہوگیا ہے جنہوں نے بوئنگ 737 طیاروں کو گراؤنڈ کردیا ہے۔ امریکہ نے بھی طیاروں کو گراؤنڈ کردینے کا حکم دے دیا ہے۔ بوئنگ 737 میکس 8 کے ڈیزائن کو تبدیل کرنے کا بھی حکم دے دیا گیا ہے۔ جب تک اس طیارہ کو مسافروں کے لئے محفوظ قرار نہیں دیا جاتا تب تک بوئنگ 737 میکس 8 طیارے پرواز نہیں کریں گے۔ بعض ملکوں کی جانب سے طیارہ کی پرواز پر پابندی کے بعد اس کمپنی کے شیئرز میں گراوٹ درج کی گئی۔ ہندوستان کے علاوہ جن دیگر ملکوں نے اس طیارہ کو گراؤنڈ کیا ہے ان میں چین، آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، سنگاپور، جنوبی کوریا اور جرمنی بھی شامل ہیں۔ ایتھوپیا میں ایتھوپین ایر لائنز طیارہ حال ہی میں حادثہ کا شکار ہوا تھا جس میں 4 ہندوستانیوں کے بشمول 157 مسافر ہلاک ہوئے تھے ۔ اس سے پہلے اس کمپنی کا طیارہ انڈونیشیا میں تباہ ہوا تھا جس میں بھی اموات ہوئی تھیں۔صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے طیارہ کو فوری طور پر گراؤنڈ کرنے سے متعلق ابتداء میں کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ لیکن جب دیگر ملکوں نے یہ فیصلہ کرتے ہوئے مسافرین کی سلامتی کو ترجیح دی تو امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی ہنگامی طور پر حکم نامہ جاری کرنا پڑا۔ پانچ ماہ کے اندر اس کمپنی کے طیارہ کا دوسرا بڑا جان لیوا حادثہ تھا۔ بوئنگ 737 میکس 8 طیارہ کو اب تک تقریباً 50 ممالک نے گراؤنڈ کرنے یا اس کیلئے اپنے فضائی حدود نہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ فضائی مسافرین کی بڑھتی اموات تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہیں۔ امریکی ایر کرافٹ مینو فیکچررس کے اس نئے ماڈل 737 سیریز کی فروخت میں زبردست اضافہ ہوا تھا مگر مسافرین کی زندگیوں کو داؤ پر لگاکر کوئی بھی ملک یہ جوکھم نہیں لے سکتا۔ بوئنگ طیاروں کو مسافرین کے لئے محفوظ بنانا ضروری ہوگیا ہے تاکہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اس طیارہ کو فضائی سفر کے لئے محفوظ ترین بنایا جاسکے۔ ساری دنیا میں فضائی سفر کو ہی سب سے محفوظ سفر سمجھا جاتا ہے لیکن جب اس طرح کے فضائی حادثے ہونے لگتے ہیں تو اس میں فنی خرابیوں کا اولین دخل ہوتا ہے۔ بوئنگ 737 میں بھی کئی خرابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ہندوستان کے اندر چلنے والے طیاروں میں اسپائس جیٹ کے پانچ ایسے طیارے بھی بوئنگ 737 کے خطوط کے ہیں جن کو گراؤنڈ کردینا ضروری تھا ۔ طیاروں کے حادثے کے بعد مسافرین کے علاوہ ایر اسٹاف یونینوں نے بھی طیاروں کو پرواز کے لئے محفوظ بنانے پر زور دیا ہے۔ اور اس کے لئے حد سے زیادہ احتیاطی اقدامات کرنا ضروری ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ امریکہ نے اپنے بوئنگ طیاروں کو گراؤنڈ کرنے سے ابتداء میں انکار کیا تھا۔ حالیہ دو حادثوں کے باوجود امریکی حکام نے اس طیارہ کی فروخت کو روکنے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ جب عالمی سطح پر دباؤ بڑھتا گیا تو صدر ٹرمپ کو بالآخر طیاروں کو گراؤنڈ کردنے کا حکم دینا پڑا۔ ہندوستان میں بھی اہم کیریرس کمپنیاں خاصکر اسپائس جیٹ اور جیٹ ایرویز کو آئندہ پانچ ماہ میں بوئنگ طیارے حاصل ہونے والے تھے مگر اب ان طیاروں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ بوئنگ 737 میکس 8 طیارے دنیا کے سب سے زیادہ فروخت ہونے والے کمرشیل طیارے ہیں۔ اب اس کمپنی کو مسافرین کی سلامتی کا خیال رکھتے ہوئے طیاروں کی تیاری میں ہونے والی خرابیوں اور فنی نکات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے واقعات اور مختلف ملکوں کے شدید رد عمل کے باوجود بوئنگ کمپنی نے طیارہ کی پرواز کو محفوظ ہونے کا دعویٰ کرکے مسافرین کی زندگیوں کی پرواہ نہیں کی ہے تو اس پر اقوام عالم کو فوری کارروائی کرنی چاہیئے۔