بھارت جوڑو یاترا کے بعدکانگریس گہلوٹ‘ پائلٹ اختلافات کو’حل‘ کریگی

,

   

ملکارجن کھڑکے کا مانا ہے کہ اگر راجستھان کے مسئلہ اگر اب اٹھایا تو یاترا پرسے توجہہ ہٹ جائے گی۔
نئی دہلی۔جیسے ہی بھارت جوڑو یاترا نے راجستھان کامرحلہ مکمل کرلیااور وزیراعلی اشوک گہلوٹ اورسچن پائلٹ کے درمیان کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی کے ساتھ ہونے والی مفاہمت کے قیاس آرائیوں کے باوجود وزیراعلی اور اور ان کے سابق وزیراعلی کے درمیان میں چل رہی رسہ کشی کے ختم ہونے کے آثار دیکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

کانگریس پارٹی راجستھان میں جس ’امن‘ کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہی تھی جو صدراتی انتخابات کے دوران دیکھنے کو ملا تھا‘ یاترا کے ریاست پہنچنے کے ساتھ ہی گہلوٹ کے پائلٹ کو ”غدار“ قراردینے والے بیان وہ ختم ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔

تاہم راہول گاندھی کی قیادت والی اس یاترا نے کانگریس کی اقتدار والی ریاست میں بغیرکسی بیان بازی او رتنازعہ کے اختتام پذیر ہوئی ہے جس کے لئے پارٹی کے حکمت عملی کاروں نے گہلوٹ اور پائلٹ کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کر یاترا کو کامیاب بنانے کے لئے راضی کرلیاتھاپارٹی کی اعلی قیادت نے راجستھان میں تنازعہ کو حل کرنے کی کوشش کے لئے بھارت جوڑو یاترا کے کے 24ڈسمبر سے شروع ہونے والے وقفہ کا انتخاب کیاہے۔

ذرائع کے بموجبملکارجن کھڑکے کا مانا ہے کہ اگر راجستھان کے مسئلہ اگر اب اٹھایا تو یاترا پرسے توجہہ ہٹ جائے گی۔

ذرائع کے بموجب پارٹی کے اخلاقی کمیٹی 24ڈسمبر کے روز کھرکے کو اراکین اسمبلی شانتی لال دھری والا‘ مہیش جوشی اور دھرمیندر راتھوڑ پر جنھیں پارٹی کی جانب سے وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کی گئی تھی پر مشتمل ایک رپورٹ پیش کریں گے۔

راجستھان کے مسلئے پر مذکورہ کانگریس صدر توقع کی جارہی ہے کہ رپورٹ داخل کرنے کے بعد اس پر تبادلہ خیال بالخصوص گاندھی فیملی او رسابق صدر سونیاگاندھی سے بات چیت کے بعد اپنافیصلہ سنائیں گے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ کانگریس کے صدراتی انتخابات کے دوران پارٹی کی برسراقتدار ریاست میں ایک ”سیاسی بحران“ اسوقت پیدا ہوگیاتھا جب راجستھان چیف منسٹر کی دوڑ میں گہلوٹ اورپائلٹ کے درمیان رسہ کشی چل رہی تھی۔

اسکے علاوہ پارٹی ذرائع نے پارٹی نے ان قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کردیا ہے جس میں کہاگیاتھا کہ بند کمرے میں راہول گاندھی نے سچن پائلٹ اوراشوک گہلوٹ سے بات کی ہے۔

ریاست میں ان کے دورے کی آخری رات راہول نے قائدین سے ملاقات کی اور اپنے تجربات بتائے او رراجستھان میں درحقیقت کیاہوا ہے اس پر تجاویز دی مگر تبادلہ خیال اس متنازعہ مسئلہ تک نہیں گیا ہے