بہار کا اسمبلی الیکشن وزیراعظم مودی کیلئے بڑی آزمائش

,

   

وینکٹ پرسا
نئی دہلی: وزیراعظم نریندر مودی کو 243 رکنی بہار اسمبلی کے انتخابات میں سخت آزمائش کا سامنا ہونے جارہا ہے کیونکہ نتیش کمار حکومت کے خلاف ریاست میں عمومی طور پر برہمی پائی جاتی ہے۔ اسمبلی الیکشن کے شیڈول کا جمعہ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اعلان کردیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ نے بتایا کہ بہار کے چناؤ تین مرحلوں میں 28 اکٹوبر، 3 نومبر اور 7 نومبر کو منعقد کئے جائیں گے۔ ووٹوں کی گنتی 10 نومبر کو مقرر کی
گئی ہے۔ مودی کیلئے سب سے بڑا مسئلہ نتیش حکومت بچانا ہے جو آر جے ڈی سے ناطہ توڑ کر بی جے پی کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے بعد ریاستی عوام میں بڑی حد تک غیرمقبول ہوگئی ہے۔ تاہم، صدر آر جے ڈی لالو پرساد جیل میں ہونے سے نتیش کمار کو فائدہ ہوا ہے۔ لالو پرساد کے غیاب میں ان کے بیٹے تیجسوی یادو نے پارٹی کو قابل لحاظ حد تک سنبھالا ہے اور وہ کوروناوائرس لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران نتیش حکومت کی تاریک وطن مزدوروں کے ساتھ غفلت و لاپرواہی سے پیدا شدہ برہمی کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ میں حالیہ اختتام پذیر مانسون سیشن میں مخالف کسان بلوں کی منظوری پر بھی کسان برادری کافی مشتعل ہے۔ اقلیتیں مخالف شہریت (ترمیمی) قانون کی وجہ سے مودی حکومت اور بی جے پی سے حد درجہ نالاں ہیں۔ اب دیکھنا ہے

آیا اپوزیشن نئی سیاسی صورتحال کا خاطرخواہ فائدہ اٹھاپاتی ہے یا نہیں۔ وزیراعظم مودی جمعہ سے نافذالعمل انتخابی ضابطہ اخلاق سے قبل بہار کیلئے متعدد ترقیاتی پراجکٹس شروع کرتے ہوئے ریاستی عوام کو رجھانے کی بھرپور کوشش کرچکے ہیں۔ بی جے پی کو بخوبی اندازہ ہیکہ نتیش حکومت کو مخالف حکمرانی عنصر کا سامنا ہے۔ شاید یہی وجہ ہیکہ وہ فلم ایکٹر سشانت سنگھ راجپوت کی غیرمتوقع موت کو جذباتی انتخابی موضوع بناتے ہوئے ہمدردی حاصل کرنے کوشاں ہیں۔ گذشتہ مرتبہ 2015ء میں بی جے پی کی تائید لینے میں نتیش کمار کو پس وپیش تھا اور وہ مہا گٹھ بندھن میں آر جے ڈی لیڈر لالو پرساد کے ساتھ چناؤ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ تاہم بعد میں انہوں نے لالو سے ناطہ توڑ کر بی جے پی کو دوبارہ حلیف بنالیا۔