بین ریاستی نفرت پھیلانے کی کوشش

   

حل تو کیا کر پائیں گے، تشہیر کردیں گے ضرور
مسئلے گھر کے نہ رکھنا دوستوں کے سامنے
ملک میںحالیہ عرصہ میں کسی نہ کسی مسئلہ پر نفرت کو فروغ دینے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ کہیںکسی بہانے سے تو کہیںکسی وجہ سے یہ سلسلہ جاری ہے ۔خاص طور پر فرضی اور جھوٹی و بے بنیادخبروںکے ذریعہ ماحول کو پراگندہ کرنے میںکئی گوشے آگے آ رہے ہیں۔ ہر کوئی اپنے اپنے طور پر اس کام میں جٹ گیا ہے اور اس کے پس پردہ محرکات عیاں نہیں ہو رہے ہیں۔ اب ایک بار شمال اور جنوب کی ریاستوں میں ایک دوسرے کے تعلق سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ایک ویڈیو تیار کرتے ہوئے الزام لگایا گیا کہ بہار سے تعلق رکھنے والے ورکرس کو ٹاملناڈو میں نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ابتداء میں تو اس ویڈیو کو سبھی نے حقیقت سمجھ لیا تھا تاہم بعد میں جب تحقیقات کی گئیں تو یہ واضح ہوگیا کہ اس طرح کے ویڈیو میں کوئی سچائی نہیں ہے ۔ اس کو کچھ گوشوںکی جانب سے فرضی ویڈیو تیار کرتے ہوئے پھیلایا گیا ہے ۔ بہار سے تعلق رکھنے والے افراد ہندوستان کی ہر ریاست اور ہر شہر میں پائے جاتے ہیں ۔ جنوبی ہند کی ریاستوں میں بھی بہار اور شمالی ہند کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں ۔ وہ اپنی محنت سے روٹی روزگار حاصل کرتے ہیں اور جس ریاست اور جس شہر میں رہتے ہیں اس کی ترقی میں اپنا رول بھی ادا کرتے ہیں۔ ہندوستان کا ماحول آپسی بھائی چارہ اورایک دوسرے کی مدد کرنے کا ہے ۔ ملک کی کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاںوسائل کی کمی نہیں ہے لیکن ان کا استعمال نہیں ہوتا اور عوام کیلئے روزگار کے مواقع دستیاب نہیں ہوتے ۔ بہار اور اترپردیش کے علاوہ جھارکھنڈ اور مغربی بنگال ایسی ریاستیں ہیں جن سے تعلق رکھنے والے افراد ملک کی ہر ریاست اور ہر شہر میں پائے جاتے ہیں۔ وہ محنت مزدوری کرتے ہوئے روزگار حاصل کرتے ہیں۔ ملک کی کسی بھی ریاست میں ان کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا اور نہ ہی انہیں نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ کسی نہ کسی شعبہ اور کسی نہ کسی گوشے میں یہ لوگ اپنی صلاحیتوں کا بھی مظاہرہ کرتے ہیں اور راپنے لئے مواقع تلاش کرتے ہیں۔ یہ ہندوستان کی روایت ہے کہ دوسری ریاستوں سے آنے والوںکی ہرممکنہ مدد بھی کی جاتی ہے ۔
جہاں تک علاقائی عصبیت یا اختلافات کا سوال ہے تو یہ بنیادی طور پر سیاسی وجوہات کی بنا پر پیدا کئے جاتے ہیں۔ کسی ایک ریاست میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے دوسری ریاست کے لوگوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ماضی میں مہاراشٹرا میں راج ٹھاکرے نے شمالی ہند اور خاص طور پر اترپردیش سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف باضابطہ مہم چلائی تھی ۔ شمالی ہند سے تعلق رکھنے والے افراد مہاراشٹرا اور ممبئی چھوڑنے لگے تھے ۔ تاہم حالات بتدریج قابو کرلئے گئے ۔ اسی طرح اب بہار کے مزدوروں کو ٹاملناڈو میں نشانہ بنانے کا دعوی کیا گیا ۔ ابتداء میں اس کو حقیقت تسلیم کرلیا گیا ۔ بی جے پی نے جنوبی ریاست ٹاملناڈو کو نشانہ بنانے سے گریز نہیں کیا اور اس نے بھی الزام تراشی کو درست تسلیم کرلیا گیا ۔ حالانکہ چیف منسٹر ٹاملناڈو ایم کے اسٹالن نے بہار ی عوام کو ہر ممکن مدد اور تحفظ فراہم کرنے کا تیقن دیا تھا اور ساری صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا ۔ تحقیقات کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ بہار سے تعلق رکھنے والے افراد کو ٹاملناڈو میں یا کسی اور ریاست میں کوئی نشانہ نہیں بنایا گیا ہے ۔ کسی نے محض ایک فرضی اور جھوٹا ویڈیو تیار کرتے ہوئے اس کو پھیلایا ہے اور اس کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اب تک فرقہ وارانہ تعصب پھیلایا جاتا رہا تھا اور اب بین ریاستی نفرت پھیلانے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔
نفرت پھیلانے کا جو رجحان ہے وہ ملک کے مفاد میں نہیں ہوسکتا ۔ ملک کی کسی یاست کے مفاد میں یہ ماحول نہیں ہوسکتا ۔ ایسا کرنے والوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے ۔ ان کا پتہ چلاتے ہوئے اس کے پس پردہ محرکات کو بھی بے نقاب کرنا چاہئے ۔ ملک کے ماحول کو پراگندہ کرتے ہوئے کون کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے اس کا پتہ چلانے کی ضرورت ہے ۔ جس طرح سے منظم انداز میں نفرت پھیلانے کیلئے کام کیا جا رہا ہے وہ تشویشناک ہے ۔ اس کے عزائم کا پردہ فاش کئے بغیر چین نہیں لیا جانا چاہئے ۔ ایسا کرنا ملک اور ملک کی تمام ریاستوں اور ان ریاستوں کے عوام کے مفاد میں ہوگا ۔ علاقائی عصبیت کو ہوا دینے اور نفرت پھیلانے کی کسی بھی گوشے کو اجازت نہیں دی جانی چاہئے اور نہ اس کا کوئی جواز ہوسکتا ہے ۔