بی جے پی کی گوشت مخالف مہم پر عدالت برہم

   

متاثرہ افراد عدالت سے رجوع، عوام کو کیا کھانا چاہئے کیا نہیں اس کا فیصلہ حکومت نہیں کرسکتی: گجرات ہائی کورٹ

گاندھی نگر ۔ ریاست گجرات کے کئی شہروں میں نان ویج یا گوشت والے کھانوں کی کھلے عام فروخت کے خلاف مہم شروع کی گئی تھی۔ تاہم عدالت نے بی جے پی کے اس فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ایسا نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گجرات کی ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی انتظامیہ کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ عوام کو کس طرح کا کھانا کھانے کی اجازت ہے اور کس طرح کا کھانا ممنوع ہے۔ عدالت نے اس سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا، آپ یہ فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں کہ مجھے کیا کھانا ہے؟ واضح رہے کہ ریاست گجرات میں گزشتہ تقریباً 25 برسوں سے سخت گیر ہندو نظریات کی حامل جماعت بی جے پی کی حکومت ہے اور شہری بلدیہ پر بھی اسی کا کنٹرول ہے۔ کئی شہروں کے کونسلر اور قائدین کھل کر نان ویج فوڈ کی فروخت پر پابندی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ سخت گیر ہندو نظریات کی حامل بے جے پی نے ریاست کے کئی شہروں میں باہر ٹھیلوں پر انڈے، کباب یا چکن اور گوشت جیسی کسی بھی کھانے کی اشیا کی کھلے میں فروخت کی یہ کہہ کر مخالفت شروع کی ہے کہ اس سے ہندووں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ احمد آباد کی مقامی بلدیہ نے تو کسی بھی مذہبی مقام سے 100میٹر کے فاصلے تک نان ویج اشیا کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسی دوران ریاست کے ایک بڑے شہر راج کوٹ کے میئر نے اپنے ایک متنازعہ بیان میں کہا تھا کہ نان ویجی ٹیرین کھانے کی فروخت سے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں۔ اس کے بعد ہی ریاست کے مختلف شہروں میں بلدیہ کے حکام نے انڈا، چکن یا کباب فروخت کرنے والے درجنوں ہاکرز کے ٹھیلوں اور ان کی تمام اشیا کو ضبط کر لیا تھا۔ ایسے متاثرہ افراد نے عدالت سے مشترکہ طور پر رجوع کیا، اور استدعا کی کہ ٹھیلوں سمیت ضبط کی گئی ان کی تمام اشیا واپس کی جائیں اور انہیں اپنی روزی روٹی کمانے کا موقع دیا جائے۔ اس درخواست میں نان ویجی ٹیرین فوڈ سے متعلق بی جے پی قائدین کے بیانات کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ اسی کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے مقامی انتظامیہ اور اس میں ملوث اداروں کی سرزنش کی اور کہا کہ جن افراد کا ساز و سامان ضبط کیا گیا ہے اسے فوراً واپس کیا جائے اور کھانے پر اس طرح کی پابندی سے گریز کیا جائے۔ کیس کی سماعت کے دوران گجرات ہائی کورٹ نے احمد آباد کی میونسپل کارپوریشن پر سخت نکتہ چینی کی اور اسے ہدایت دی کہ اگر درخواست دہندگان اپنے سامان کی واپسی کے لیے ان سے رجوع کریں تو جتنی جلد ممکن ہو اس پر غور کیا جائے۔