بی جے پی کے تقریباًایک درجن ایم ایل ایزبغاوت پرآمادہ

   

ایک رکن راجیہ سبھا سمیت متعدد ارکان ادھو ٹھاکرے حکومت میں شامل ہونے تیار ؟

ممبئی ۔ 5ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا میں شیوسینا ۔ این سی پی اور کانگریس اتحاد کی حکومت بننے کے بعد ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہاں کی سیاست میں ابھی کچھ اور چونکانے والے معاملات سامنے آسکتے ہیں ۔ ایسی خبر ہے کہ تقریباً ایک درجن بی جے پی ارکان اسمبلی اور مہاراشٹرا کے ایک رکن راجیہ سبھا بی جے پی چھوڑ کر برسراقتدار مخلوط حکومت کی پارٹیوں میں شامل ہوسکتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں اتحادی جماعتوں سے ان کی بات چیت بھی چل رہی ہے ۔ ان ممکنہ منحرف ارکان میں زیادہ تر کا تعلق بی جے پی سے ہے جو اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے این سی پی اور کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے ۔ ایک خصوصی ذرائع نے ’’اکنامکس ٹائمز ‘‘ کو بتایا کہ ان کے علاوہ دیگر غیر مطمئن بی جے پی ارکان شامل ہیں ۔ ان ارکان نے اتحادی جماعتوں کو یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ اپنی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے کر آنے والے ضمنی انتخابات میں اتحادی حکومت میں شامل پارٹیوں کے امیدوار کے طور پر انتخابی میدان میں اترنا چاہتے ہیں ۔ واضح رہے کہ بی جے پی میں شامل ہونے والے کئی این سی پی اور کانگریس ایم ایل اے تعلیم ، تجارت اور چینی مل جیسے شعبوں سے وابستہ تھے جنہیں بی جے پی کے دور حکومت میں سختیوں کا سامنا کرنا پڑرہا تھا ۔ جس کی وجہ سے یہ ارکان این سی پی ، کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے ۔ برسراقتدار جماعت کے ایک لیڈر کا کہنا تھا کہ بی جے پی قیادت پہلے ہی ایسی مثالیں پیش کرچکا ہے جہاں انہوں نے مختلف ریاستوں کے ایم ایل اے اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے ارکان کو استعفیٰ دلواکر ضمنی انتخابات میں اپنا امیدوار بنایا تھا ۔ ان حالات سے تحریک پاکر تقریباً ایک درجن بی جے پی ایم ایل ایز اور راجیہ سبھا کے ارکان اتحادی حکومت کے ساتھ رابطہ میں ہیں ۔ وہ بی جے پی سے استعفیٰ دے کر ضمنی انتخابات لڑنے کیلئے تیار ہیں ۔ تاہم ، ہم نے ان کے مستقبل کی حکومت عملی پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ ایک دوسرے لیڈر نے کہا کہ یہ ارکان اسمبلی ہماری قیادت کی جانب سے ہری جھنڈی دکھانے کا انتظار کررہے ہیں ۔ مہاراشٹرا اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے بعد یہ مسئلہ زور پکڑ سکتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اپنی سیاسی وابستگیوں کو تبدیل کرنے کے خواہشمند زیادہ تر این سی پی میں جانے کے خواہاں ہیں ۔ اتفاق سے اسی دوران وہ پارٹی ارکان جنہیں حالیہ اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیئے گئے تھے انہوں نے بھی پارٹی بدلنے کی دھمکی دے رکھی ہے ۔ جب کہ دوسری طرف شیو سینا قائد سنجے راوت نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی گوا میں بی جے پی سرکار کو گرانے کے مشن میں مصروف ہیں ۔