تریپورہ۔ اقلیتوں کے مذہبی مقامات کی حفاظت کے لئے پولیس کا بندوبست

,

   

اگرتالہ۔چند ایک مسلسل واقعات کے بعد تریپورہ کے مختلف مقامات میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے وہیں اقلیتوں کے مذہبی مقامات بشمول مختلف اضلاعوں کے مساجد کے لئے پولیس تحفظ فراہم کیاگیاہے‘ چہارشنبہ کے روز پولیس نے یہ جانکاری دی ہے۔

نارتھ تریپورہ ضلع کے ایک اہلکار نے ائی اے این ایس کو چہارشنبہ کے روز بتایاکہ بطور احتیاطی تدابیر دفعہ 144پانی ساگر اوردھرم نگر سب ڈویثرن میں نافذ کردیاگیا ہے جہاں پر ان دو علاقوں بشمول پتھربازی کے واقعات پیش ائے ہیں۔

بنگلہ دیش میں پیش ائے فرقہ وارانہ فسادات کے خلاف اور ڈھاکہ حکومت سے ان کے ملک میں اقلیتوں کی جائیدادوں او رمذہبی مقامات کی حفاطت کی مانگ کرتے ہوئے وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) اور اس کی ذیلی تنظیموں نے تریپورہ کے مختلف علاقوں بشمول درالحکومت اگرتالہ میں احتجاجی ریالیاں نکالی ہیں۔

ایک پولیس عہدیدار نے کہاکہ مشترکہ آبادیایوں جہاں پر ہیں وہاں پولیس کے حفاظتی دستے تعینات کردئے گئے ہیں اور بڑے مساجد کے اطراف اکناف میں حفاظتی انتظامات سخت کردئے گئے ہیں اور حساس علاقوں میں پولیس کی گشتی میں اضافہ کردیاگیاہے۔

مذکورہ تریپورہ پولیس نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ بعض شرپسند عناصر فرضی ناموں سے سوشیل میڈیااکاونٹس کے ذریعہ تریپورہ میں افواہیں پھیلارہے ہیں۔

مذکورہ پولیس کے ٹوئٹس میں کہاگیاہے کہ ”یہ جانکاردی جارہی ہے کہ ریاست میں نظم ونسق کی صورتحال مکمل طور پر قابو میں ہے۔ ہم تمام طبقات کی عوام سے اپیل کرتے ہیں وہ اس طرح کے فرضی ناموں کے ائی ڈیز کی حوصلہ افزائی نہ کریں اور نہ ہی فرضی فوٹوز اور ویڈیوکو فارورڈ کریں۔

پہلے ہی ہم فرضی خبریں پھیلنے اور حساس فرقہ وارانہ افواہوں کو ہوا دینے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیاہے“۔تریپورہ جمیعتہ علماء‘ کل ہند تنظیم جمعیتہ علمائے ہند کی ایک شاخ نے ریاستی حکومت پر زوردیاہے کہ وہ اسلامی عقائد‘ شناخت‘ ثقافت اور عبادت کے مقامات کی حفاظت کرے اورتریپورہ میں تمام مساجد کی حفاظت کے لئے پولیس کی تعیناتی عمل میں لائے۔

تریپورہ جمعیتہ علماء کے صدر مفتی طیب الرحمن نے کہاکہ ”حکومت کو چاہئے تریپورہ میں امن کی برقراری کے لئے حکومت اقدامات اٹھاے“۔

پولیس ترجمان سبراتا چکربرتی نے کہاکہ تمام8اضلاعوں کے سپریڈنٹ آف پولیس سے کہاگیاہے کہ مساجد کوتحفظ فراہم کریں اور حساس اور مشترکہ آبادی والے علاقو ں میں مسلسل گشت کریں۔

علاوہ ازیں مذکورہ وی ایچ پی‘ برسراقتدار بی جے پی‘ اپوزیشن سی پی ائی ایم‘ کانگریس‘ ترنمول کانگریس اوردیگر پارٹیو ں او رتنظیموں بشمول دانشواروں نے علیحدہ بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کی اور اگرتالہ میں نژاد بنگلہ دیش اسٹنٹ ہائی کمیشن کے عہدیداروں سے ملاقات کی اور پڑوسی ملک کی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے ایک یادواشت پیش کی ہے۔

تشدد کے پیش نظر اگرتالہ میں بنگلہ دیش حکومت کی ایک فلم فیسٹول کو جو21اکٹوبر کو مقرر تھا ”ناگزیر وجوہات کی بنا“ پر ملتوی کردیاگیاہے۔