تعارف سورۃ الفتح

   

نام: یہ سورۂ مبارکہ الفتح کے نام سے موسوم ہے۔ جو اس کی پہلی آیت میں مذکور ہے۔ یہ اس کا نام بھی ہے اور اس میں بیان کیے گئے مضامین و مطالب کا عنوان بھی۔ یہ چار رکوعوں اور انتیس آیات پر مشتمل ہے۔ اس کے کلمات کی تعداد پانچ صد تریسٹھ اور حروف کی تعداد دو ہزار پانچ صد انسٹھ ہے۔
زمانہ نزول: اس بات پر سب علماء متفق ہیں کہ یہ سورت ماہ ذی القعدہ سنہ ۶ ہجری میں اس وقت نازل ہوئی جب سرور عالم (ﷺ) حدیبیہ کے مقام پر مشرکین مکہ سے صلح کا معاہدہ کرنے کے بعد مدینہ طیبہ واپس تشریف لے جا رہے تھے۔ تاریخی پس منظر: مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر مسلمان مکہ کو چھوڑ کر اڑھائی تین سو میل دور مدینہ طیبہ میں جا کر آباد ہوئے یہاں بھی کفار نے انہیں آرام کی سانس نہ لینے دیا۔ اکادکا جھڑپوں کے علاوہ یکے بعد دیگرے بدر ، احد اور خندق کی جنگیں ہوئیں۔ جنگ و جدال کا یہ سلسلہ جاری رہا۔ اہل مکہ نے مسلمانوں کے لیے مکہ کے دروازے بند کر دیئے۔ خانہ کعبہ کے طواف و زیارت کے لئے سر زمین عرب کا ہر شخص آسکتا تھا، لیکن مسلمانوں پر یہ قدغن تھی کہ وہ حرم شریف کی زیارت کا قصد نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس ناروا اقدام کی متعدد مقامات پر مذمت کی ہے۔