تعلیمی نظام پر اعلیٰ ذاتوں کا قبضہ، مرکزی وزیر کا اعتراف

   


دفاعی شعبہ اور سپریم کورٹ میں تحفظات کی عدم فراہمی، آزادی کے 75 سال بعد بھی سماجی امتیاز پر اظہار افسوس

گلبرگہ۔ 18 اکتوبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف و عطاء اختیار اے نارائین سوامی نے پیر کے دن اپنی تقریر میںکہاکہ ہم جو تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر وہ سماج کی ترقی میں کار آمد ثابت نہیںہوتی ہے تو پھر ایسی تعلیم کا کوئی فائیدہ نہیںہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے سماجی انصاف اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دفاع کے شعبہ میںاور سپریم کورٹ میں تحفظات فراہم نہیں کئے گئے ہیں ۔ کوئی ایسا صریحی اختیار رکھنے والے عہدہ دار بھی نہیںہے جو حکومتی اسکیموںکو معاشی طور پر پسماندہ افراد تک پہنچا سکے ۔وزیر موصوف سنٹرل یونیورسٹی آف کرناٹکا، گلبرگہ میںپیر کے دن ڈاکٹر امبیڈکر سنٹر آف ایکسی لینس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انھوںنے یہ بھی کہاکہ ریاستی حکومت اقوام درج فہرست کیلئے اندرونی تحفظات کے معاملہ میں سداشیوکمیشن رپورٹ پر عمل کرنے کی پابند بنائی گئی تھی ۔ اس ضمن میں رپورٹ آئندہ اسمبلی اجلاس میںپیش کی جائیگی ۔مرکزی وزیر نے کہا کہ تعلیمی نظام پر اعلیٰ ذات کے لوگوںکا اس انداز سے قبضہ ہوگیاہے کہ اقوام درج فہرست اور دیگر تحفظات فراہم کئے گئے پسماندہ طبقات کے لئے مشکل ہے کہ وہ اس تسلط کوختم کرتے ہوئے اپنے لئے بھی جگہ بنا سکیں ۔ وزیر موصوف نے کہا کہ کئی ایک عہدہ داران مقابلہ جاتی امتحانات میںکامیابیاںحاصل کرکے اعلیٰ سرکاری عہدوںپر پہنچ گئے ہیں ۔ یہ عہدہ داران پسماندہ طبقات سے کوئی مطلب نہیںرکھتے۔ جبکہ تحفظات کے ضمن میںبہت بڑی بڑی باتیںکی جاتی ہیں ، انھوں نے کہاکہ سپریم کورٹ اور دفاع کے محکموںمیں تحفظات فراہم نہیںکئے گئے ہیں۔ وزیر سماجی انصاف نے کہا کہ میں بڑی مشکل سے دیکھتا ہوںکہ ودھان سدھا یا ریاستی اسمبلی میں چاریا پانچ ایسے سیکریٹری ہیںجن کا تعلق اقوام و قبائل درج فہرست سے ہے۔ آزادی کے 75 سال گزر جانے کے باوجود بھی سماج میںامتیازات، چھوت چھات اور حقہ پانی بندکردینے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔یہ سماجی امتیازات نہایت منظم اندازکے ہیں اور اس قدران کااثر ہے کہ پسماندہ اور غریب طبقات اپنے تعلیمی درجات کو بلندکرنے کی پیاس کونہیںبجھاسکتے۔ اس حقیقت پر اپنی ناخوشی کا اظہارکرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ جنوبی ہند کی یونیورسٹیوںکے طلباو طالبات میںسے بہت کم ایسے ہیں جنھیں انڈئین انسٹٹیوٹ آف ٹیکنالوجی(IIT)اور انڈئینانسٹٹیوٹ آف مینجمنٹ (IIM) میں داخلے مل رہے ہوں۔ انھوںنے پسماندہ طبقات کے طلباسے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھیںاور تعلیم سے حقیقی معنوںمیںاستفادہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو صحیح چین و سکون پہنچائیں۔ انھوںنے طلبا اقوام درج فہرست سے اپیل کی کہ وہ ڈاکٹر امبیڈکر سنٹر آف ایکسی لینس،سنٹرلیونیورسٹی گلبرگہ کی کوچنگ کلاسیس سے بھر پور استفادہ کریں ۔تقریب میں کلیان کرناٹک ترقیاتی بورڈ کے صدر نشین و رکن اسمبلی گلبرگہ جنوبی دتاتریہ پاٹل ریوور نے کہا کہ کرناٹک کی چیف منسٹر بسواراج بومائی کی حکومت نے ریاست میںاقوام درج فہرست و فراہم کردہ تحفظات 15فی صد سے بڑھاکر 17فی صد کردئے ہیںاور اسی طرح قبائل درج فہرست کے تحفظات 3فی صد سے بڑھاکر 7فی صد کردئے گئے ہیں ۔ تقریب میں شریک کلیان کرناٹک ہیومن ریسورسیس، اگریکلچرلاینڈ کلچرل اسوسی ایشن کے صدرنشین بسواراج پاٹل سیڑم ، سنٹری یونیورسٹی کے وائیس چانسلر بٹو ستیہ نارائین نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پرمرکزی وزیر نارائین سوامی نے لڑکوں اورلڑکیوںکے لئے ایک ایک سو بستروں والے دو ہاسٹلوںکابھی افتتاح کیا ۔