تلنگانہ میں کانگریس کی تیاریاں

   

ویسے تو ملک کی ان پانچ ریاستوں میں جہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں سبھی جماعتوں نے اپنے اپنے طور پر تیاریاں شروع کردی ہیں۔ ان میں کانگریس بھی شامل ہے ۔ ان ریاستوں میں بی جے پی سے راست مقابلہ کانگریس ہی کا ہے ۔ چاہے وہ راجستھان ہو یا مدھیہ پردیش ہو یا پھر چھتیس گڑھ ہو ۔ جہاں تک بات تلنگانہ کی ہے تو یہاں ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی نے اپنے قدم پیچھے ہٹالئے ہیں تاکہ ریاست میں کانگریس کی سیاسی اور انتخابی پیشرفت کو روکا جاسکے ۔ کانگریس نے تلنگانہ کیلئے اپنی تیاریوں میںتیزی پیدا کردی ہے ۔ پس منظر میں تیاریاں تو پہلے ہی سے جاری تھیں تاہم اب یہ تیاریاں سر عام شروع ہو گئی ہیں اور ان میں کانگریس کے کیڈر میں جوش و خروش بھی دیکھا جا رہا ہے ۔ کانگریس میں امیدواروں کے انتخاب کا عمل داخلی طور پر شروع ہوچکا ہے ۔ بڑی حد تک یہ رائے بن چکی ہے کہ کس حلقہ سے کس امیدوار کو میدان میں اتارا جانا چاہئے ۔ جو اسکریننگ کمیٹی اور دوسری کمیٹیاں ہیںوہ بھی اپنے کام میں مصروف ہوگئی ہیں۔ پارٹی کے سینئر قائدین اب عوام تک رسائی کے منصوبے تیار کر رہے ہیں۔ ان میں کئی طبقات کیلئے علیحدہ ڈیکلریشن کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔ سماج کے ہر طبقہ کوراغب کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ہر ایک کیلئے کچھ وعدے تیار کئے جا رہے ہیں۔ ساری ریاست کے عوام کیلئے کچھ ضمانتوں کا اعلان بھی ہونے والا ہے ۔ اس کے علاوہ کانگریس کی جو نئی تشکیل شدہ ورکنگ کمیٹی ہے اس کا پہلا اجلاس بھی حیدرآباد میںہونے والا ہے ۔ اس اجلاس کے دوسرے دن ایک جلسہ عام منعقد کرنے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے ۔ ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کے تقریبا تمام بڑے قائدین چاہے وہ پارٹی صدر ملکارجن کھرگے ہوں یا پھر سابق صدر سونیا گاندھی ‘ راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی ہوںسبھی اس میں شرکت کرنے والے ہیں۔ اس کے علاوہ ان قائدین کا ایک جلسہ عام بھی پریڈ گراونڈ سکندرآباد پر منعقد ہونے والا ہے ۔ اس طرح کانگریس نے اپنی تیاریوںکو بہت زیادہ تیز کردیا ہے اور انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے منصوبے بنائے جا رہے ہیں۔
جہاں پارٹی کے سینئر قائدین کے دورے تلنگانہ کو قطعیت دی جا رہی ہے وہیں انتخابی مہم میں بھی راہول گاندھی ‘ پرینکا گاندھی اور اختتامی مراحل میںسونیا گاندھی کی شرکت کو یقینی بنانے کے منصوے بھی بنائے جاچکے ہیں۔ ایک طرف یہ تیاریاں ہیں تو دوسری جانب دوسری جماعتوںکے کئی قائدین کی کانگریس میں شمولیت کے بھی امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ کچھ قائدین تو پہلے ہی کانگریس میںشامل ہوچکے ہیں جبکہ کئی قائدین مزید ایسے ہیںجو کانگریس میںشمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ ان سب سے بات چیت چل رہی ہے ۔ ان میں بی آر ایس اور بی جے پی دونوں ہی جماعتوںکے قائدین شامل ہیں۔ علاوہ ازیںعوام سے رابطوںکو یقینی بنانے پر بھی خاص توجہ دی جا رہی ہے ۔ سب سے زیادہ اہم یہی پہلو ہے کہ عوام سے کس حد تک رابطے ہوسکتے ہیں اورعوام کو کس حد تک مطمئن کیا جاسکتا ہے ۔ جو ضمانتیں اعلان کی جانے والی ہیںان کے تعلق سے عوام میںطمانیت پیدا کرنا بھی کانگریس کیلئے اہمیت کا حامل ہے اور کانگریس حکومت نے کرناٹک میں ان پر عمل کرتے ہوئے ایک اچھی شروعات کی ہے ۔ اس کا اثر بھی ریاست کی سیاست پر ہوسکتا ہے ۔ تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ اس کی موثر ڈھنگ سے تشہیر کی جائے ۔ عوام میں یہ یقین بحال کیا جائے کہ کانگریس پارٹی عوام کی بہتری اور فلاح و بہبود کیلئے سنجیدہ ہے ۔ جو وعدے عوام سے کئے جا رہے ہیں ان کی تکمیل میں کوئی کسر باقی نہیںرکھی جائے گی اور انہیں بہر صورت پورا کیا جائیگا ۔
تلنگانہ کی سیاست کا جہاں تک سوال ہے وہ قومی سیاست سے قدرے مختلف ہے ۔ ویسے تو سارے جنوبی ہند کا ماحول مختلف ہی کہا جاسکتا ہے تاہم تلنگانہ میںعلاقائی جذبات کی زیادہ اہمیت ہے ۔ علاقائی جذبات کی ہی وجہ سے تلنگانہ ریاست کی تشکیل عمل میںلائی گئی تھی ۔ عوام کے جذبات کو اہمیت دیتے ہوئے اس کے مطابق اگر منصوبے بنائے جاتے ہیں اور ان میںاطمینان اوراعتماد پیدا کرنے میںپارٹی کامیاب ہوتی ہے تو اس کے لئے انتخابی نتائج میںمثبت امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ جو تیاریاں اب تک کی جارہی ہیں وہ اپنی جگہ درست ہیں لیکن مستقبل کیلئے مزید تندہی اور مستعدی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہوگی ۔