تلگو ریاستوں میں کورونا مریضوں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ

   

دواخانوں میں بستروں اور عملہ کی کمی سے عوام پریشان ، حکومت کی بے بسی
حیدرآباد۔لاک ڈاؤن کے خاتمہ نے دونوں تلگو ریاستوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافہ کردیا ہے اور صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد میں گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے۔سرکاری اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر یہ بات واضح ہونے لگی ہے کہ نہ صرف تلنگانہ بلکہ ریاست آندھرا پردیش میں کوروناو ائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہاہے اور یومیہ ہزاروں کی تعداد میں نئے مریضوں کی نشاندہی کی جارہی ہے لیکن صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد میں بتدریج گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے۔ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار کے علاوہ ریاست کے کئی دواخانوں میں کورونا وائرس کے مریض زیر علاج ہیں اور ان کے صحیح اعداد و شمار کے متعلق حکومت بھی لاعلم نظر آرہی ہے کیونکہ دواخانوں میں بستروں کی کمی اور صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ کی جانے والی گراوٹ ایک سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد سے کورونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے حکومت کو بھی تشویش میں مبتلاء کیا ہوا ہے لیکن حکومت ان حالات سے نکلنے کیلئے راہ حاصل کرنے میں ناکام نظر آنے لگی ہے۔ریاست آندھراپردیش میں بھی لاک ڈاؤن کے خاتمہ کے بعد مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے لیکن ریاستی حکومت کی جانب سے صورتحال کو قابو میں رکھنے کیلئے متعدد اقدامات کئے جانے لگے ہیںاس کے برعکس تلنگانہ میں صورتحال پر قابو پانے کیلئے اقدامات کے بجائے دیگر غیر اہم مسائل کو حل کرنے کے اقدامات و دعوے کئے جا رہے ہیں۔تمل ناڈو میں مکمل لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ریاست میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی جانے لگی ہے اور تمل ناڈو میں لاک ڈاؤن کے نتائج کا جائزہ لیتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ لاک ڈاؤن کے سبب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد حاصل ہورہی ہے۔ دونوں تلگو ریاستوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں ہونے والے اضافہ کے سلسلہ میں محکمہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جار ہا ہے اسی لئے صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے اور جلد ہی ریاستی حکومت کی جانب سے حالات کو معمول پر لانے کے اقدامات کو یقینی بنایاجائے گا لیکن موجودہ حالات میں دونوں ریاستوں میں صحت یاب ہونے والے مریضوں کے قومی فیصد سے کافی پیچھے ہونے لگے ہیں جوکہ انتہائی تشویشناک ہے۔