جاسوسی کرنے والے ایپ پیگاسیس کے نشانے پر راہول گاندھی او رپرشانت کشور

,

   

راہول گاندھی کے علاوہ انتخابی حکمت عملی کار پرشانت کشور کا فون بھی این ایس او گروپس کے پیگاسیس جاسوسی کرنے والے ایپ کی زد میں آگیا۔
نئی دہلی۔ دی وائر نے آج رپورٹ دی ہے کہ ایک ہندوستانی اہلکار گاہک کی جانب سے بنائے گئے تصدیق شدہ 300ہندوستانی نمبروں کی اہم فہرست میں کم سے کم دو موبائیل فون اکاونٹس کانگریس لیڈر راہول گاندھی استعمال کرتے ہیں‘ اتوار کے روز اسرائیل نژادادارے نے اپنے ایک نگران کار حملے میں اس بات کاانکشاف کیاہے۔

اس سے یہ خیال پیدا ہوتا ہے کہ جاسوسی کرنے والے ایپ کا استعمال موجودہ حکومت کی مخالفت کرنے والوں پر کیاگیاہے کیونکہ این ایس او کا اصرار ہے کہ ”پردہ دار حکومتیں“ ہی پیگاسیس خرید سکتے ہیں۔کشور کو اس وقت نشانہ بنایاگیاتھا جب وہ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی زیر قیادت ترنمول کانگریس کی انتخابی حکمت عملی تیارکررہے تھے۔

دی وائر کی رپورٹ کے بموجب گاندھی کے نمبرات جس کو انہوں نے چھوڑ دیاہے کہ منکشف نمبرات کی بڑے ڈیٹا بیس کا حصہ ہے جس کے متعلق مانا جارہا ہے کو این ایس اے گروپس کے گاہکوں نے کھینچا ہے اور اس تک فرانس کے غیرمنافع بخش میڈیا کی بے تکی کہانیوں تک رسائی ہوئی ہے اوراس کو 16نیوز اداروں بشمول دی وائر‘ واشنگٹن پوسٹ اور دیگر میں شیئر کیاگیاہے۔

ان فونوں کی فارنسک جانچ میں سے یہ بات ایمنسٹی انٹرنیشنل ٹکنیکل لیپ نے فہرست کے ذریعہ سامنے لائی ہے کہ پیگاسیس جاسوسی ایپ 37آلات میں موجود ہے جس میں دس فون ہندوستان کے ہیں۔

گاندھی کا فونس ان جانچ کئے جانے والے ان فونوں میں نہیں ہیں کیونکہ جس وقت ہدف کے لئے اس کا انتخاب کیاگیاتھا تب وہ اپنے ہینڈسیٹ استعمال نہیں کررہے تھے 2018کے وسط سے 2019کے وسط تک۔ فارنسک کے بغیر یہ بات کو قائم کرنے ممکن نہیں ہے کہ گاندھی کے فون کے خلاف آیاپیگاسیس کا استعمال کیاگیا ہے۔

انہوں نے سابق میں دی وائر سے کہاتھا کہ انہیں ماضی میں مشتبہ واٹس ایپ پیغامات وصول ہوئی تھی جو اسپائی ویر ہیک کی کوشش تھی‘ اور انہوں نے اپنے موبائیل اور نمبرات مسلسل تبدیل کرتے رہے جس کی وجہہ سے انہیں نشانہ بنانا”تھوڑا مشکل ان کے لئے ہوگیاتھا“۔

دی وائر نے کہاکہ راہول گاندھی کے ذاتی فونوں کے علاوہ ان کے دو قریبی ساتھیوں النکار ساوائی اور سچن راؤ کے نام بھی منکشف تفصیلات میں موجود ہیں جو 2019کے وسط میں سامنے ائے تھے۔

دی وائر نے اسپائی ویر کی جانب سے صحافیوں‘ اہم شخصیتوں کو نشانہ بنائے جانے والی تفصیلات پرمشتمل سلسلہ وار رپورٹس پیش کی تھیں