جلیاں والاباغ کے سو سال بعد کہا‘ شرمناک‘ افسوس ‘ معافی نہیں مانگی۔

,

   

قتل عام پر معافی کی مانگ طویل مدت سے ہورہی ہے‘ لیکن پشیمان ہوگئی برطانیہ کی وزیراعظم

لندن۔ برطانیہ کی وزیراعظم نے 1919میں ہوئے جلیاں والا باغ سانحہ کو برٹش بھارت تاریخ کا بدنما داغ قراردیتے ہوئے افسو س جتایا۔

حالانکہ اس پر انہو ں نے معافی نہیں مانگی۔وزیراعظم تھریسیا مئی کا چہارشنبہ کے روز اپنی پارلیمنٹ میں یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیاجب جمعرات کے روز جلیاں والا باغ قتل عام کے سو سال پورے ہونے والے ہیں۔

منگل کے روز ایوان پارلیمنٹ میں اس مسلئے پر بحث کے دوران اہم اپوزیشن لیبر پارٹی نے معافی کی مانگ کی تھی ۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ مارک فیلاڈ نے کہاکہ ہم اس تاریخ کے شرمناک باتوں کو طول دینے سے گریز کرنا ہوگا۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے کوئن ایلزبتھ اور2013میں وزیراعظم رہے ڈیوڈ کیمرون بھی جلیاں والا باغ سانحہ پر اپنا غم ظاہر کرچکے ہیں۔

اس کے بعد سے برٹش حکومت کا زوال شروع ہوگیاتھا۔ اپریل13سال1919کو امرتسر کے جلیاں والا باغ میں ہزاروں لوگوں انگریز حکومت کے نے قانون کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران اکٹھا ہوئے تھے۔

وہاں جنرل ڈائیر نے گولیاں چلوادیں تھیں۔ انگریز حکومت کے دستاویزات کے مطابق اس واقعہ میں379لوگوں کی جان گئی تھی جبکہ 1200زخمی ہوئے تھے۔

مانا جاتا ہے کہ یہی واقعہ ہندوستان میں برطانوی دور کے خاتمہ کی وجہہ بنا۔ اس واقعہ پر برطانیہ سے طویل عرصہ سے معافی کی مانگ ہوتی رہی ہے