جموں کشمیر دہرائے جانے سے روکنے کے لئے اصول مرتب کرکئے جائیں‘ غلام نبی آزاد کا سپریم کورٹ سے استفسار

,

   

انہوں نے کہاکہ ”اس عدالت کو اصول مرتب کرنے چاہئے تاکہ مستقبل میں دوبارہ ایسا نہ ہوسکے“۔ انہوں نے زوردیتے ہوئے کہاکہ یہ دہشت گردی پچھلے بیس سالوں سے یہاں پر ہے اور لہذا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ساری ریاست کے بنیادی حقوق کو نظرانداز کردیاجائے۔

نئی دہلی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزید نے سپریم کورٹ میں بحث کرتے ہوئے کہاکہ ایسا اصول بنائے جائیں تاکہ مستقبل میں دوبارہ جموں اور کشمیر میں اس قسم کی تحدیدات رونما نہ ہوسکیں۔

جمعرات کے روز جسٹس این وی رامنا کی بنچ کو آزاد کی جانب سے عدالت میں پیش ہونے والے وکیل کپل سبل نے کہاکہ ”سات ملین لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کردیاجارہا ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”اس عدالت کو اصول مرتب کرنے چاہئے تاکہ مستقبل میں دوبارہ ایسا نہ ہوسکے“۔

انہوں نے زوردیتے ہوئے کہاکہ یہ دہشت گردی پچھلے بیس سالوں سے یہاں پر ہے اور لہذا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ساری ریاست کے بنیادی حقوق کو نظرانداز کردیاجائے۔

مذکورہ عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کا فیصلہ نہیں کرسکتے جو ریاست‘ جو تنہا ریاست کے مفاد کے لئے ہے۔انہوں نے کہاکہ کوئی بھی تحدیدات جو بنیادی حقوق پر ہیں وہ واجبی رہیں اور اس معاملہ میں جیسا ہوا ہے اس طرح تعجب خیز اور غیرمتناسب نہ رہیں۔

مذکورہ ریاست 4اگست کو اس وقت سے کمیونکشن سے محروم ہیں‘جب ریاست کے خصوصی موقف کو برخواست کرتے ہوئے اس کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کردیاگیاتھا