جنگلاتی علاقے میں رہنے والے دیہاتیوں کے لئے تلنگانہ کے محکمہ جنگلات نے کی اڈوائزری جاری

,

   

حیدرآباد۔پچھلے اٹھارہ دنوں میں شیروں کی جانب سے دو دیہاتیوں کو موت کے گھاٹ اتارنے اور دیگر جنگلی جانوروں کی حمل ونقل کے پیش نظر تلنگانہ کے محکمہ جنگلات کے جنگلات کے قریب اور اندر رہائش پذیر دیہی عوام کے نام ایک اڈوئزری جاری کی ہے۔

مذکورہ محکمہ نے پہلے ہی اسپیشل ٹیم تیار کی ہے تاکہ مذکورہ شیر کی تلاش کرے جو 29نومبر کے روز آصف آباد میں کومرم بھیم کے کونڈا پالی گاؤں میں ایک 15سالہ قبائیلی لڑکی کی موت کا ذمہ دار ہے۔

مذکورہ فارسٹ عہدیدارون گاؤں میں ڈھول بجاکر دیہادیوں کو چوکناکررہے ہیں کہ وہ جنگلی جانوروں کے حملوں سے بچیں۔ اڈوئزری میں مذکورہ محکمہ جنگلات نے کہاکہ یہ گاؤں والے کھیتوں کے تنگ راستوں سے گذرنے سے گریز کریں۔

اس کا مطلب یہی ہوا ہے کہ فصل قریب لگائی جاتی ہے دس لائن راستے چھوڑے بغیر بنائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیہاتی لوگ جنگلات سے گذر کرجانے والے راستے سے اجتناب کریں

اس کے علاوہ جنگلات سے متصل سڑکوں پر نصب چیک پوسٹ کھیتوں میں زراعت کے مقصد سے جانے والے 8سے 10لوگوں پر کوئی اعتراض نہیں کریں گے۔

ان لوگوں میں سے ایک کو کسی بھی حالت میں پہرے دار کا کام کرنا ہوگا‘ جس کا کام ڈھول او رسیٹیاں بجاتے رہنا ہے۔

اپنے فصلوں کی نگرانی کرتے ہوئے وقت مذکورہ کسان کو کھیتوں میں بنے مچان پر رہنا ہوگا۔

چرواہوں کو گروپس کی شکل میں جانے کی اجازت ہے وہ جنگلات میں اپنے گاؤں سے ادھا کیلومیٹر اندر سے زیادہ تک نہیں جاسکتے ہیں۔

مذکورہ چراہوں کو صبح 9بجے جنگلات میں جاکر شام4بجے تج واپس ہونا پڑے گا۔

کھیتوں میں جانے والے ہر شخص کے ہاتھ میں گھنٹی لگی ہوئی ایک لاٹھی ضروری رہنا ہوگا۔

سر کے عقب کے حصہ میں کھیتو ں میں کام کرنے اورہر چرواہے کا پہننا ہوگا۔

اس کے علاوہ محکمہ جنگلات نے سرپنچوں پر مشتمل کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں جو تحفظ فراہم کرنے کاکام کریں گے۔