جگدیش مارکٹ کو بدنام کرنے کی کوشش پر تاجرین شدید برہم

   

مسلم اکثریت کی موبائل تجارت ، گوشہ محل رکن اسمبلی کا کمشنر پولیس کو مکتوب پر شدید ردعمل
حیدرآباد۔27 نومبر(سیاست نیوز) رکن اسمبلی گوشہ محل کی جانب سے کمشنر پولیس کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے جگدیش مارکٹ میں چوری کے موبائیل ‘ چین کے موبائیل کے علاوہ دیگر اشیاء کی فروخت کے الزامات پر مارکٹ میں تجارت کرنے والوں میں شدید برہمی پائی جاتی ہے کیونکہ جگدیش مارکٹ میں جہاں مسلم نوجوانوں کی اکثریت اپنے موبائیل کے کاروبار کرتی ہے اس مارکٹ کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ رکن اسمبلی کی جانب سے جگدیش مارکٹ میں کارڈن سرچ آپریشن کا مطالبہ کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بازار میں تجارت کرنے والوں نے کہا کہ وہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اگر محکمہ پولیس کی جانب سے ہفتہ میں کم از کم ایک مرتبہ تلاشی مہم چلائی جاتی ہے تو وہ لوگ جو چوری کے فون فروخت کرنے کے لئے مارکٹ آتے ہیں ان میں خوف پیدا ہوگا اور وہ نہیں آئیں گے۔ تاجرین نے کہا کہ رکن اسمبلی کی جانب سے روانہ کئے جانے والے مکتوب سے ان کی بازار کے متعلق کم علمی بلکہ لاعلمی ثابت ہورہی ہے کیونکہ جگدیش مارکٹ میں اب 1فیصدتاجر بھی چینی موبائیل کی فروخت نہیںکرتے بلکہ چین سے ہندستان لاکر فروخت کی جانے والی اشیاء شہر حیدرآباد میں کونسے بازار میں فروخت کی جاتی ہیں اس بات سے بچہ بچہ واقف ہے۔چینی پٹاخوں کے علاوہ دیگر چینی اشیاء بالخصوص مانجھہ‘ پتنگ اور سجاوٹ کی اشیاء بیگم بازار میں دستیاب رہتی ہیں شائد اس بازار سے جہاں چینی اشیاء فروخت کی جاتی ہیں رکن اسمبلی واقف نہیں ہیں اسی لئے وہ مسلم اکثریتی تاجرین کے بازار کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ چوری کے موبائیل کی خرید و فروخت اس بازار میں نہ کے برابر ہوتی ہے اور جب کبھی کوئی چوری کے موبائیل کی فروخت کا واقعہ پیش آتا ہے تو سامان کی ضبطی کے ساتھ خریدار کے خلاف بھی کاروائی کی جاتی ہے اور جگدیش مارکٹ میں اب یہ کام کوئی نہیں کرتا اگر کوئی نادانستگی میں چوری کیا ہوا فون خرید لیتا ہے تو اس کا اسے خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔مقامی تاجرین نے رکن اسمبلی کے مکتوب پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ رکن اسمبلی نے اس مکتوب کے ذریعہ اس مارکٹ کی شبیہ متاثر کرنے کی کوشش کی ہے

جہاں ملک کی بیشتر ریاستوں سے حیدرآباد پہنچ کرکاروبار کرنے والے تاجرین اپنے روزگار سے جڑے ہوئے ہیں۔جگدیش مارکٹ میں نہ صرف موبائیل فون کی فروخت کی جاتی ہے بلکہ موبائیل فون سے متعلق دیگر اشیاء کی فروخت بھی عمل میں آتی ہے اسی لئے تاجرین یہ کہہ رہے ہیں کہ رکن اسمبلی نے کم علمی کی بنیاد پر یہ مکتوب تحریر کردیا ہے اور اس مکتوب کے ذریعہ وہ اپنے ہی حلقہ میں موجود ایک مشہور و معروف بازار کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اس بازار سے حکومت کو بھی آمدنی حاصل ہورہی ہے ۔تاجرین نے بتایا کہ ای ۔کامرس یعنی آن لائن خریدی کے رجحان کے سبب بازاروں کی حالت پہلے ہی بحران کا شکار بنی ہوئی ہے اور ان حالات میں اگر منتخبہ عوامی نمائندوں کی جانب سے ہی بازاروں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں بدنام کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں بازار کی حالت کیا ہوگی اس کا اندازہ کیا جاسکتا ہے اور معاشی ابتری کے حالات کے لئے کون ذمہ دار ہے اس بات کا پتہ بھی عوام کو چلنے لگا ہے۔