جھارکھنڈ۔ مسلم نوجوان کی ہندوتوا ہجوم کے ہاتھوں بے رحمی سے پیٹائی‘ الٹا لٹکادیاگیا۔

,

   

مذکورہ ہجوم نے مبینہ طورپر جھاڑ پر لٹکانے سے قبل اسکے بال بھی کاٹ دئے۔
جھارکھنڈ میں مخالف ہجومی تشدد قانون کی منظوری کے چند دنوں بعد ہی ایک مسلم نوجوانون کو مبینہ طور پر بے رحمی سے زدکوب کرنے کے بعد ایک ہندوتوا ہجوم نے الٹا لٹکانے کا کام کیاہے۔

مذکورہ لڑکے ساجد کو پالاماؤ میں ایک ہندوتوا گروپ نے زدکوب کیاکیونکہ لڑکے پر الزام تھا کہ ایک ہندو لڑکی کے ساتھ اس کا ”معاشقہ“ چل رہا ہے۔

ٹوئٹر پر گشت کررہے ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جھاڑ سے پیرو کے بل یہ لڑکا الٹا لٹکاہوا ہے‘ اور زار وقطار روتے ہوئے رحم کی بھیک مانگ رہا ہے‘ اور اس کے اطراف میں لوگ کھڑے ہیں اور واقعہ کو اپنے موبائیل فون کے کیمرے میں قید کررہے ہیں۔

مذکورہ ہجوم نے مبینہ طورپر جھاڑ پر لٹکانے سے قبل اسکے بال بھی کاٹ دئے۔انٹرنٹ پر ویڈیو منظرعام میں آنے کے بعد پولیس چوکس ہوئی ہے۔

منگل کے روز حکومت جھارکھنڈ نے ہجومی تشد د بل 2021کو ایوان اسمبلی میں منظوری دی ہے جس کے بعد یہ بدبختانہ واقعہ پیش آیاہے۔ریاست میں ہجومی تشدد کے انسداد اور ائینی حقوق کو”موثر تحفظ“ فراہم کرنے کے مقصد سے اس بل کو پیش کیاگیاہے۔

حالانکہ اس بل کو بی جے پی قائدین نے ’مخالف جھارکھنڈ‘ قراردیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایاہے‘ اس کو منظوری دے کر گورنر کے پاس دستخط کے لئے بھیج دیاگیاہے۔

ایک مرتبہ منظوری مل جانے کے بعد جھارکھنڈ مغربی بنگال‘ راجستھان او رمنی پور کے بعد اس طرح کے بل کی منظوری کے بعد چوتھی ریاست بن گیاہے۔