جی ایچ ایم سی انتخابات ، شہریوں کیلئے مستقبل کے انتخاب کا فیصلہ

   

سیاسی پارٹیوں کی قسمت آزمائی نہیں ، بی جے پی کے بیانات پر کے ٹی آر کا ردعمل
حیدرآباد :۔ حیدرآباد کے بلدی انتخابات سیاسی پارٹیوں کی قسمت آزمائی کا نہیں بلکہ شہریوں کے لیے مستقبل کے انتخاب کا فیصلہ بن گیا ہے ۔ ایک طرف ترقی خوشحالی امن و بھائی چارہ کے لیے عملی اقدامات کرنے والی تلنگانہ راشٹرا سمیتی ہے تو دوسری طرف فرقہ پرستی زہر افشانی ، قومی پرستی کے نام پر سماج میں پھوٹ ڈالنے اور بدامنی پھیلانے والی بی جے پی موجود ہیں ۔ بی جے پی قائدین شہر حیدرآباد کے نام کو بدلنے کے علاوہ شہر کی تقدیر کو بھی اپنے ہاتھوں سے لکھنے کی خواہش کررہے ہیں ۔ پانی ، بجلی ، سڑکیں بنیادی سہولیات کو چھوڑ کر پاکستان ، سرجیکل اسٹرائیک جیسے نعرہ لگا رہے ہیں اور اب بی جے پی کے قائد و مرکزی وزیر کشن ریڈی نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ انہیں ایک موقع دیا جائے ۔ اس کے جواب میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے جواں سال قائد و ورکنگ پریسیڈنٹ کے راما راؤ نے عوام سے درخواست کی ہے کہ اگر انہیں موقع دیا جاتا ہے تو وہ شہر کو فروخت کردیں گے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ شہر کی تقدیر و تصویر کو بدلنے کا حق صرف شہریان حیدرآباد کو ہے اور اب فیصلہ ان کے ہاتھ ہے کہ وہ ترقی خوشحال امن و بھائی چارہ کا ساتھ دیتے ہوئے ٹی آر ایس کے حق میں ووٹ دیں گے یا پھر بی جے پی کو ووٹ دے کر خود کشی کو دعوت دیں گے ۔ بی جے پی قائدین بنڈی سنجے اور ارویند کے بیانات سے سماج میں بے چینی پائی جاتی ہے اور شہریان حیدرآباد اب اس بے چینی کا جواب دینا چاہتے ہیں ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں سیاسی سرگرمیوں نے یہ صاف کردیا ہے کہ مقابلہ راست ٹی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ہوگیا ہے ۔ اور ٹی آر ایس کے ورکنگ پریسیڈنٹ کے ٹی آر نے پھر ایک بار یہ بات واضح کردی ہے کہ ٹی آر ایس کا مجلس سے کوئی مقابلہ نہیں ۔ انہوں نے بی جے پی کے سیاسی ہتھکنڈوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جیت کی خاطر شہریوں کو آپس میں لڑانا چاہتی ہے ۔

ٹی آر ایس نے علحدہ ریاست کی تقسیم کے بعد شہر کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا جو خواب دیکھا ہے اس میں فرقہ پرستی ، زہر افشانی سماج کو آپس میں بانٹنے اور ہندو مسلم تفریقہ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ٹی آر ایس اس نعرہ کو برداشت نہیں کرے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ بارش اور سیلاب متاثرین میں ٹی آر ایس نے 10 ہزار روپئے فی کس امداد تقسیم کی اور مزید 300 کروڑ کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس تلنگانہ عوام کی جماعت ہے اور عوام کے ہر دکھ سکھ میں برابر کی شریک ہے ۔ مقابلہ سے قبل اپنے توقعات میں ناکامی سے خوف و بوکھلاہٹ کا شکار بی جے پی بلدی انتخابات کو ہندو مسلم کرنا چاہتی ہے ۔ پانی کا مسئلہ چھوڑ کر پاکستان اور لائیٹ کا مسئلہ چھوڑ کر لادن کو یاد کررہی ہے ۔ انہوں نے شہر کی تقدیر کو بدلنے کی بات کرنے والے بی جے پی قائدین کی باتوں کو گمراہ کن پروپگنڈہ بتایا اور کہا کہ عوام ان کے وعدوں پر یقین کرنے سے پہلے ملک کے دیگر مقامات پر نظر ڈالیں جہاں بی جے پی نے نہ ہی ریاستوں کو خود مختاری کے قابل چھوڑا ہے اور نہ ہی قومی سطح پر کسی سرکاری شعبہ جات کو بخشا ہے تمام اداروں کو تباہ کردیا گیا ۔ اور میک ان انڈیا کا نعرہ لگارہی ہے ۔ ٹی آر ایس کے کارگذار صدر کے راما راؤ نے کہا کہ بی جے پی سے مراد بیچو انڈیا پارٹی ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ عوام سے خواہش کی کہ وہ اپنے روشن مستقبل کا خود انتخاب کرے ۔۔