جے این یو احتجاج۔پولیس کا کہنا ہے کوئی کشیدگی نہیں‘ مگر طلبہ کے زخم کچھ او رہی کہہ رہے ہیں۔ویڈیو

,

   

پیر کی رات دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ بشمول لاٹھی چارج ”کوئی طاقت“ کا استعمال نہیں کیاگیاتھا تاکہ جے این یو طلبہ کی جانب سے کئے جانیو الے احتجاج کو روکا جاسکے جو سرمائی اجلاس کے پہلے روز پارلیمنٹ کی طرف کوچ کررہے تھے‘ طلبہ کا مذکورہ احتجاج ہاسٹل فیس میں اضافہ سے دستبرداری کے مطالبہ پر مشتمل ہے۔

نئی دہلی۔ جسمانی طو رپر معذور ایک طالب علم نے کہاکہ اس کو روندیاگیا‘ ایک سابق طالب علم کے سر پر پانچ ٹانکے ہیں‘ ایک ٹیچر نے کہاکہ شناخت دیکھانے کے باوجود انہیں لاتوں اور لاٹھیوں سے پیٹا گیا

۔پیر کی رات دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ بشمول لاٹھی چارج ”کوئی طاقت“ کا استعمال نہیں کیاگیاتھا

تاکہ جے این یو طلبہ کی جانب سے کئے جانیو الے احتجاج کو روکا جاسکے جو سرمائی اجلاس کے پہلے روز پارلیمنٹ کی طرف کوچ کررہے تھے‘ طلبہ کا مذکورہ احتجاج ہاسٹل فیس میں اضافہ سے دستبرداری کے مطالبہ پر مشتمل ہے۔

مگر درالحکومت کے اندر خون میں لت پت چہرے‘ پھٹے کپڑے اور لاٹھی ہاتھوں میں تھامے پولیس جوان کچھ او رکہانی کہہ رہے ہیں

YouTube video

جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کونسلر ششی بھوشن لاٹھی چارج کے دوران زمین پر گرگئے اور پولیس جوتوں کے ساتھ ان کے سینے کو روندتی رہی۔

بھوشن اے ائی ائی ایم ایس ٹراؤما سنٹر میں زیر علاج بھوشن نے کہاکہ ”میں نے کہاکہ میں جسمانی طور پر معذور ہوں‘ یہاں تک کہ میں نے اپنا چشمہ نکال لیا تاکہ پولیس دیکھ سکے مگر وہ روکے نہیں۔

میرے ساتھ مارپیٹ کو انہوں نے جاری رکھا“۔ جے این یو کے سابق طالب علم سندیب کے لوئس پچھلے سال جس کوپی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا گیا نے کہاکہ ”رکاوٹیں ہٹانے کے بعد‘ انہوں نے طلبہ کو اٹھا اور اپنی تحویل میں لے لیا۔ ہر سمت سے پولیس مجھے دھکیل رہی تھی۔

کسی نے میرا پیر کھینچا اور میرا توزن بگڑ گیا اور میرا سرزمین پر جا ٹکرایا۔میرے ماتھے پر پانچ ٹانکے لگے ہیں“۔پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ”سڑک پر گھسیٹنے کی وجہہ سے“ سدھانشو راج بی جے سال دوم کے طالب کے چہرے پر بے شمار ضربات ائے ہیں۔

طلبہ کو دیکھنے کے لئے گئے کچھ ٹیچرس کو بھی نہیں بخشا گیا۔ سکریٹری جے این یو ٹیچرس اسوسیشن سورجیت مزدمدار نے کہاکہ ”مجھے لاٹھی او رلاتوں سے پیٹاگیا اور دھکا دیاگیا۔

دیگر ساتھیوں کو بھی سینے سے دھکیلا گیا۔ وہ (پولیس) اچھی طرح جانتی تھی کہ ہم ٹیچرس ہیں‘ انہوں نے یہ انجانی میں کام نہیں کیاہے۔

انہوں نے کہاکہ کس طرح کے اساتذہ ہیں آپ لوگ؟“۔ طلبہ کولگے ضربات کے متعلق استفسار پر دہلی پولیس ترجمان مندیب سنگھ رندھاوا نے دعوی کیاکہ طلبہ نے خود کو زخمی کرلیااو ریہ واقعہ اس وقت پیش آیا”جب وہ رکاوٹوں کو توڑ کر اس پر چڑھانے کی کوشش کررہے تھے“۔

رندھاوا نے کہاکہ ”احتجاج کے دوران کوئی لاٹھی چارج او رطاقت کا استعمال نہیں کیاگیا ہے اور ہم نے مناسب انداز میں احتجاج کو روکنے کی کوشش کی ہے۔

کم سے کم ہمارے 15سینئر پولیس افرسان احتجاج کی جگہ پر موجود تھے‘ جس میں دو اسپیشل سی پی ایس‘ دو جوائنٹ سی پی ایس اور تین ڈی سی پی رینک کے افیسر کے علاوہ ایڈیشنل ڈی سی پیز بھی ان میں شامل تھے