جے این یو سیڈیشن کیس میں پولیس کو منظور حاصل کرنے کے لئے دو ماہ کا دیاگیاوقت

,

   

چیف میٹرو پولٹین مجسٹریم منیش کھارانہ نے دہلی پولیس کو بتایا کہ وہ وہ اس بات پر اپنا موقف واضح کرہے اور ڈی سی پی کی جانب سے ستمبر18کے روز پراسکیویشن کی منظوری کے موقف کے متعلق طلب کی گئی رپورٹ کے احکامات کو منظوری دی

نئی دہلی۔ دہلی حکومت کے محکمہ ہوم کی جانب سے اس ضمن میں کوئی انفارمیشن حاصل نہ ہونے کی تحقیقاتی افیسر کی جانب سے دی گئی جانکاری کے بعد 2016کے سیڈیشن معاملہ میں جے این او اسٹوڈنٹ یونین کے

سابق صدر کنہیاکمار او ردیگر کے خلاف قانونی کاروائی کے لئے اجازت حاصل کرنے کی تاریخ میں دہلی کی ایک عدالت نے منگل کے روز 18ستمبر تک کی توسیع کردی ہے۔

چیف میٹرو پولٹین مجسٹریم منیش کھارانہ نے دہلی پولیس کو بتایا کہ وہ وہ اس بات پر اپنا موقف واضح کرہے اور ڈی سی پی کی جانب سے ستمبر18کے روز پراسکیویشن کی منظوری کے موقف کے متعلق طلب کی گئی رپورٹ کے احکامات کو منظوری دی۔

قانونی کاروائی کے لئے عدم منظوری کے سبب آج کی تاریخ تک سنوائی کرنے والی عدالت نے چارج شیٹ پر دھیان ہی نہیں دیاہے۔

اپنے چارج شیٹ میں پولیس نے دعوی کیاہے کہ کمار کیمپس میں ایک تقریب کے دوران 9فبروری 2016کے روز جلوس کی قیادت اور مخالف ملک لگائے جارہے نعروں کی حمایت کررہے تھے‘

جو پارلیمنٹ پر حملے کے مجرم افضل گرو کی پھانسی کے یاد میں منائی جارہی تقریب تھی۔ پولیس نے جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹس عمر خالد او رانر بان بھٹاچاریہ کے ناموں کا بھی چارج شیٹ میں شامل کیاہے۔

پولیس نے ائی پی سی کی دفعہ 124اے‘323‘465‘471‘143‘149‘147اور 120بی کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیاگیاہے۔

پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں دعوی کیاہے کہ9فبروری کے روز پیش ائے واقعہ کے دوران کیمپس میں مخالف ملک نعرے بازی کی حمایت اور جلوس کی قیادت کمار کررہے تھے۔

پولیس نے جے این یو اسٹوڈنٹ عمر خالد‘ انیر بان بھٹاچاریہ اور دیگر کو بھی اس کیس میں مقدمہ درج کیاہے