حضرت خواجہ سید محمد صدیق محبوب اللہؒ

   

سید خلیل احمد ہاشمی
آپؒ کا اسم گرامی سید محمد صدیق حسینی قدس سرہ عرف ’’خواجہ میاں‘‘ اور تخلص ’’خلقؔ‘‘ المخاطب من اللہ ’’محبوب اللہ‘‘ آپؒ کی تاریخ پیدائش ۲۹؍ شعبان المعظم اور سنہ ہجری ۱۲۶۳؁ آپؒ کا سلسلہ نسب حضرت سیدنا امام نقی بن سیدناامام علی الرضا رضی اللہ تعالی عنہ کو پہنچتا ہے۔ اس طرح آپؒ سعادات حسینیہ سے ہیں۔ آپؒ کے والد بزرگوار کا نام حضرت مولانا حاجی میر پرورش علی المعروف سید محمد بادشاہ حسینی قبلہ قدس سرہ تھا جو علوم عربیہ کے ماہر اور فارسی کے انشا پرداز شاعر تھے۔ اور نواب افضل الدولہ بہادر کے اتالیق تھے لیکن بعد زیارت روضۃ النبی ﷺ اس خدمت سے دست بردار ہوگئے یہ کہکر کے اتنی بڑی سرکار میں ہاتھ باندھنے کے بعد کسی اور کے سامنے ہاتھ باندھنا نہیں چاہتا یہ تھا ان کا عشق نبویﷺ ، آپؒ صاحب کشف و کرامات بھی تھے۔ آپؒ کا وصال ۲۳؍ربیع الثانی ۱۲۸۶ھ؁ میں ہوا اور روبرو مسجد النور قاضی پورہ میں مدفن ہوئے۔ آپؒ کے جانشین حضرت سید محمد صدیق محبوب اللہ ہوئے۔آپ حضرت میر شجاع الدین صاحب قبلہؒ کی پوتی یعنی حضرت میر عبداللہ صاحب شہید کی صاحبزادی کے فرزند ارجمند ہیں۔
آپؒ کا لباس بالکل سادہ اور عام مشائخ کی طرح جبہ و قبہ استعمال نہیں کرتے۔حضرت مولانا شاہ محمد عبدالقدیر صدیقی حسرتؔ ؒ فرماتے تھے کہ آپؒ کی نظر بے حد وسیع تھی۔ حضرت کے چہرۂ مبارک پر اس قدر رعب تھا کہ کوئی شخص بھی حضرت سے یک بیک ہم کلام نہ ہوسکتا تھا۔ اکثر مریدین دو چار روز تک اپنا معروضہ بیان نہیں کرسکتے تھے۔ اکثر ایسا ہوتا کہ حضرت خود ہی دریافت فرماتے کہ کیا تم کچھ کہو گے تب معروضہ پیش کیا ورنہ خاموش۔
آپؒ کی شادی ۱۲۸۴ھ؁ یا ۱۲۸۵؁ھ میں والد ماجد کے سامنے ہی حضرت سید شیخن احمد صاحب قبلہ شطاری (اولیٰ) کی صاحبزادی محترمہ ’’قمرالنساء صفیہ‘‘ سے ہوئی۔ آپؒ ابتداء سے حنفی مسلک سے وابستہ تھے لیکن بعد میں آپؒ تبدیل مسلک فرمایا اور حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیروی اختیار فرمائی تو آپؒ کے ساتھ آپؒ ہی کے حکم سے آپؒ کے خلفاء و مریدین نے بھی حنبلی مسلک اختیار کیا۔ حضرت کو پابندی شریعت کا بے حد خیال رہتا چنانچہ ارشاد ہوتا کہ ’’یہی وہ سیدھا راستہ ہے جس میں کسی قسم کا خطرہ نہیں‘‘ اس لئے آپؒ اپنے متبعین کو ہر دم اس کا خیال رکھنے کی شدت سے تاکید فرماتے۔ اور کہتے کہ’’قرآن اور حدیث پر عمل کرو اس کوہاتھ سے جانے نہ دو۔‘‘
آپؒ کا ابتدائی سفر حج و زیارت نبوی ﷺ والدین کے ساتھ تقریباً (۱۷) سال کی عمر میں ہوا اور آپؒ کے منجھلے بھائی سید محمود صاحب مکہ مکرمہ میں ہی تولد ہوئے تو ان کی عرفیت ’’مکی میاں‘‘ ہوگئی۔
یہ شریعت اور طریقت کا مینار ماہ ذیقعدہ ۱۳۱۳ھ؁ میں اس جہاں فانی سے رخصت ہو گیا۔۱۸؍ تاریخ کی رات یعنی ۱۹؍ویں شب حالت بگڑنے لگی اور آپؒ استغراقی کیفیت میں جب کہ آپؒ کا سر مبارک قبلہ کی سمت تھا اور جنوب کی سمت مکان میں آمد و رفت کا راستہ تھا اُدھر رخ کرکے آپؒ نے السلام علیکم تشریف لائے کئی دفعہ ٹھیر ٹھیر کر فرمایا گویا کسی آنے والے کا آپؒ استقبال کر رہے ہیں اور آنے والے ایک کے بعد ایک کئی ہیں۔ چھوٹے بھائی حضرت سید عمر صاحبؒ نے یٰسین شریف کی تلاوت بآواز بلند شروع کر دی چنانچہ تھوڑی دیر بعد حضرت قبلہ (محبوب اللہ) نے حق حق حق فرمایا اور مالک حقیقی سے جاملے۔( اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ) نماز جنازہ مکہ مسجد میں ادا کی گئی اور تدفین احاطہ مسجد النور چبوترہ پر آپ کے والد بزرگوار کے پہلو میں عمل میں آئی۔ ہر سال۱۸؍۱۹ اور ۲۰؍ذیقعدہ کو آپ کا عرس شریف بصدعقیدت و احترام منایا جاتا ہے ۔