حضرت شاہ ظہور الحق اورنگ آبادی ؒ

   

قاری سید شاہ انعام الحق قادری
حضرت سید شاہ ظہور الحق قادری نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ نسباً قادری تھے۔ آپ کا سلسلۂ نسب حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے جا ملتا ہے۔ آپ مسلکاً حنفی اور مشرباً نقشبندی تھے۔ آپ حضرت عبد اللہ المعروف بہ شاہ غلام علی نقشبندی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت و خلافت رکھتے تھے اور حضرت شاہ غلام علی حضرت مرزا جان جاناں شہید رحمۃ اللہ علیہ (دہلی) کے خلیفۂ خاص تھے۔ حضرت سید شاہ ظہور الحق قادری نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ عظیم آباد پٹنہ کے متوطن تھے اور دہلی میں اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں رہا کرتے۔ جب حضرت اورنگ زیب عالمگیر نے اپنا پایۂ تخت دہلی سے اورنگ آباد منتقل کیا تو عالمگیر کی صاحبزادی نے حضرت کو بھی اورنگ آباد چلنے کے لئے کہا۔ اس طرح آپ اورنگ آباد پہنچے۔ اورنگ زیب عالمگیر نے آپ کو بمقام سلطانپور تعلقہ گنگاپور ضلع اورنگ آباد میں ایک جاگیر عطا کی تھی، جو آپ کی پانچویں پشت تک چلتی رہی۔ آپؒ سے مخلوق خدا محبت و عقیدت سے پیش آتی، جنھیں آپؒ دعاؤں سے نوازتے، بالخصوص حضرت اورنگ زیب کی دختر کو آپؒ سے غایت درجہ عقیدت تھی، چنانچہ انھوں نے دو علحدہ علحدہ گنبد تعمیر کروایا، ایک میں وہ خود دفن ہیں اور دوسرا گنبد جو حضرت قبلہ کے لئے تعمیر کروایا تھا، اب بھی خالی ہے، کیونکہ حضرت سید شاہ ظہور الحق قادری رحمۃ اللہ علیہ نے ۲۰؍ رمضان المبارک ۱۲۴۸ھ میں جب وصال فرمایا تو آپ کی وصیت کے مطابق گنبد کی بجائے آپؒ کو زیر آسمان دفن کیا گیا۔نواب افضل الدولہ بہادر نے نئی خوبصورت تعمیر شدہ مسجد افضل گنج کے معائنہ کے بعد سالارجنگ اول کو حکم دیا کہ اس مسجد کے لئے ایک ذی علم شخصیت کا انتخاب کیا جائے چنانچہ حضرت سید شاہ غوث الحق قادری نقشبندی ؒ (نبیرہ حضرت سید شاہ ظہور الحق قادری ) کو جوکہ سالار جنگ اول کی پیشی کے دفتر سے منسلک تھے بحیثیت امام و خطیب جامع مسجد افضل گنج منتخب کیا گیا ، تب سے لےکر آج تک آپ کی اولاد ہی جامع مسجد افضل گنج کی خدمات و فرائض انجام دے رہی ہے ۔